Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

کوہ قاف کے علاقے داغستان میں 2 ہزار سال پرانے شہر کی تاریخی حفاظتی دیوار کا ایک حصہ بارشوں کی نظر – دیوار کو عالمی اثاثے کا درجہ حاصل ہے

روس کی مسلم اکثریتی آبادی والی ریاست داغستان میں قدیم شہر دربند کی 2000 سال پرانی دیوار کا ایک حصہ شدید بارشوں کے باعث گِر گیا ہے، دیوار قدیم شہر کی چاردیواری اور قلعے کا حصہ ہے، جسے 2003 سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اثار قدیمہ کے تحت عالمی اثاثے کا درجہ حاصل ہے۔

شہر کے ناظم رستم بیگ پیر محمدو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ دو ماہ قبل دیوار کے درمیانے دروازے کے قریب دراڑیں واضح پونے پر وفاقی حکومت کو اطلاع دی تھی لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی اور ہم ایک اہم تاریخی اثاثے کو محفوظ رکھنے میں ناکام رہے۔ ناظم نے وفاقی بیوروکریسی کو ملک کے دوسرے قدیم ترین شہر کی تاریخی دیوار کے نقصان کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قانونی رکاوٹ نہ ہوتی تو وہ خود مقامی طور پر دیوار کی تزین و آرائش کر لیتے لیکن تاریخی اثاثوں پر کام کا حق صرف وزارت کلچر کو حاصل ہے۔

دربند کو پانچویں صدی عیسویں میں ساسانی سلطنت کے دور میں بسایا گیا تھا، یہ صدیوں فارسیوں، عرب مسلمانوں، منگولوں اور تیموری سلطنت کا حصہ رہا ہے، انیسویں صدی میں دربند روس کا حصہ بنا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

fourteen − 10 =

Contact Us