روس کی مسلم اکثریتی آبادی والی ریاست داغستان میں قدیم شہر دربند کی 2000 سال پرانی دیوار کا ایک حصہ شدید بارشوں کے باعث گِر گیا ہے، دیوار قدیم شہر کی چاردیواری اور قلعے کا حصہ ہے، جسے 2003 سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اثار قدیمہ کے تحت عالمی اثاثے کا درجہ حاصل ہے۔
شہر کے ناظم رستم بیگ پیر محمدو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ دو ماہ قبل دیوار کے درمیانے دروازے کے قریب دراڑیں واضح پونے پر وفاقی حکومت کو اطلاع دی تھی لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی اور ہم ایک اہم تاریخی اثاثے کو محفوظ رکھنے میں ناکام رہے۔ ناظم نے وفاقی بیوروکریسی کو ملک کے دوسرے قدیم ترین شہر کی تاریخی دیوار کے نقصان کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قانونی رکاوٹ نہ ہوتی تو وہ خود مقامی طور پر دیوار کی تزین و آرائش کر لیتے لیکن تاریخی اثاثوں پر کام کا حق صرف وزارت کلچر کو حاصل ہے۔
دربند کو پانچویں صدی عیسویں میں ساسانی سلطنت کے دور میں بسایا گیا تھا، یہ صدیوں فارسیوں، عرب مسلمانوں، منگولوں اور تیموری سلطنت کا حصہ رہا ہے، انیسویں صدی میں دربند روس کا حصہ بنا۔