ترک صدر کے ترجمان ابراہم کلن نے واضح کیا ہے کہ امریکی معاشی پابندیوں کے خوف میں ترکی روس سے خریدا ہوا فضائی دفاعی نظام ترک نہیں کرے گا، البتہ نیٹو اتحادیوں کے ساتھ بات چیت سے مسائل اور اعتراضات کو دور کیا جا سکتا ہے۔
قومی ٹی وی ت ر ت سے گفتگو میں ابراہیم کلن کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کو سمجھنا چاہیے کہ ترکی نے ایس-400 لینے کا فیصلہ ایک رات میں نہیں کیا، اس فیصلے کی ذمہ داری سابق امریکی صدر پر بھی آتی ہے، صدر کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان سے گزشتہ ہفتے فون پر گفتگو کے دوران ایس-400 پر بھی بات ہوئی اور آئندہ کچھ روز میں دوبارہ اس مسئلے پر بات ہو گی۔
واضح رہے کہ ترکی کے روس سے ایس-400 دفاعی نظام خریدنے پر امریکہ سخت ناراض ہے، امریکی مؤقف ہے کہ ایس-400 خرید کر ترکی نے نیٹو اتحاد کے مخالف عسکری گروہ کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں، جو عسکری اتحاد کی روایت کے خلاف ہے۔ یہی وجہ تھی کہ امریکہ نے ترکی کو ایف35 لڑاکا طیارے کے منصوبے سے ہٹا دیا تھا۔ اس کے علاوہ صر ٹرمپ نے ترکی پر معاشی پابندیاں بھی لگا دی تھیں۔
امریکہ میں انتظامیہ بدلنے کے بعد دنیا بھر میں اس کے تعلقات میں تبدیلی کی امید کی جا رہی ہے تاہم ترکی کے ساتھ جاری کشیدگی میں کمی کا امکان نہیں ہے، کیونکہ صدر بائیڈن نے بھی ایس-400 پر وہی مؤقف اپنایا ہے جو صدر ٹرمپ کا رہا ہے۔
تاہم ابراہیم کلن پرامید ہیں کہ ترک صدر ایردوعان، صدر بائیڈن سے ملاقات میں انہیں رام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، جو آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔
ترک صدر کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ ایس-400 کو لے کر نیٹو کے ساتھ کسی بات پر متفق ہونا مشکل ہے، لیکن امریکہ اور اتحادیوں کا بات چیت پر راضی ہونا اس کا اشارہ ہے کہ اتحادی ترکی کے ساتھ تعلقات کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔