امریکی ادارہ برائے تدارک امراض کی نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ 6 سالوں میں ملک میں جنسی بے راہ روی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف 2019 میں 25 لاکھ سے زائد افراد کلیمیڈیا (جنسی عضو میں سوزش)، سوزاک اور آتشک کی بیماریوں کا شکار ہوئے اور 2020 میں اس تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ تر مریض ہم جنس پرست تھے جبکہ لسانی و نسلی اعتبار سے ہسپانوی اور سیاہ فام افراد میں سفید فام کی نسبت شکایات زیادہ دیکھنے میں آئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں ہم جنس پرست امریکی مردوں میں قدرتی رحجان والوں کی نسبت سوزاک کی شکایت میں اضافہ ہوا ہے، جو کچھ علاقوں میں 42٪ سے بھی زیادہ ہے، جبکہ آتشک کی شکایت والوں کی تعداد بھی تقریباً اتنی ہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 15 سے 24 سال کے نوجوانوں میں کلیمیڈیا کی شکایت میں 61٪ جبکہ سوزاک کی شکایت میں 42٪ اضافہ ہوا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں نومولود بچوں میں بھی آتشک کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 سال پہلے امریکہ میں سوزاک نہ ہونے کے بابر تھی، آتشک ختم ہونے کے قریب تھی جبکہ کلیمیڈیا پر نئی تحقیق کے باعث اسکی فوری تشخیص اور علاج بھی ممکن ہو گیا تھا لیکن گزشتہ 6 سالوں میں ان تمام جنسی بیماریوں میں حددرجہ اضافہ ہوا ہے، جو تشویشناک ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا وباء کے دوران دیگر شعبہ جات میں تشخیص کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے، ماہرین کو اندیشہ ہے کہ اس دوران جنسی بیماریوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جبکہ ان بیماریوں کے باعث متاثرہ نوجوانوں میں صحت سے متعلق پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں، حتیٰ کہ بے اولادی بھی ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے رپورٹ میں حکومت پر فوری ضروری اقدامات کرنے کیلئے زور دیا ہے، اور کہا ہے کہ تھوڑی سی بھی تاخیر بڑے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔