فرانسیسی پارلیمنٹ نے 15 سال سے چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی تعلق پر 20 سال قید کی سزا کی منظوری دے دی ہے، نئے جنسی قانون میں 18 سال تک کے محرم رشتوں سے جنسی تعلق کو زیادتی سمجھا جانے اور برابر سزا کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ نیا قانون رواں سال سامنے آنے والے کچھ جنسی زیادتی کے واقعات کے بعد بنایا گیا ہے جس کے بعد سماجی میڈیا پر صارفین کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا تھا۔
قانون کی منظوری پر پارلیمنٹ نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی قانون ہے، اس کے ہمارے بچوں اور معاشرے پر اچھے اثرات پڑیں گے، قانون نے واضح کر دیا ہے کہ بچے جنسی تسکین کے لیے نہیں ہیں۔
قانون میں بچوں کو استعمال کرتے ہوئے جنسی فلمیں بنانے پر بھی بحث کی ہے اور ایسا کرنے والے کو اضافی 10 سال سزا اور پونے تین کروڑ روپے کا جرمانہ کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل فرانس میں بچوں سے جنسی تعلق پر کوئی سزا نہ تھی، صرف اس صورت میں سزا دی جاتی تھی کہ اگر بچہ جنسی زیادی کا الزام لگائے یا ثابت ہو جائے گی ملزم نے اسے دھوکے سے استعمال کیا، رضامندی سے جنسی تعلق پر کوئی سزا نہ تھی۔
یاد رہے کہ 2018 میں بھی ایک 28 سالہ مرد اور 11 سالہ لڑکی کے جنسی تعلق پر سماجی میڈیا پر بچوں اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے بہت چرچا کی تھی تاہم بچی کے اعتراف پر کہ اس نے تعلق اپنی رضامندی سے قائم کیا، کسی کو سزا نہ ہو سکی تھی۔ سماجی تنظیمیں تب سے ہی معاملے پر مہم چلا رہی تھٰیں اور سیمیناروں کے ساتھ ساتھ موضوع پر کتابیں اور کہانیاں شائع کی جا رہی تھیں، ج سکے اثر می بالآخر تنظیمیں عمر کی حد بندی کا قانون بنوانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔
یاد رہے کہ فرانسیسی اشرافیہ میں محرم رشتوں اور اپنے ہی بچوں سے جنسی تعلق ایک بڑا سماجی مسئلہ ہے، گزشتہ سال بھی ایک بڑے سماجی ماہر کی سوتیلی بیٹی نے اپنے والد پر اسکے دو چھوٹے بھائیوں سے کئی سال تک جنسی زیادتی کا الزام لگایا اور کہا کہ اسکی ماں اور دیگر لوگ بھی اس سے باخبر تھی لیکن خاموش رہے۔ معاملے میں سابق وزیر خارجہ اور ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈر کے مشترکہ بانی کا نام بھی شامل تھا۔