مصر کی ثالثی میں فلسطین میں جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ قابض صیہونی انتظامیہ اور حماس کے مابین ہونے والے جنگ بندی کا معاہدہ 11 روز کی شدید بمباری کے بعد سامنے آیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق مصر کے ثالثی کی پیشکش پر دونوں فریقین میں غیر مشروط اور باہمی رضامندی سے جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے۔
جنگ بندی کے حوالے سے سب سے پہلے خبر مقامی عرب میڈیا نے دی تھی جس نے حماس کا حوالہ دیتے ہوئے بروز جمعہ رات 2 بجے جنگ بندی کے متوقع اعلان کا دعویٰ کیا تھا۔
واضح رہے کہ اچانک ہونے والی جنگ بندی سے قبل نیتن یاہو مقاصد حاصل ہونے تک جنگ جاری رکھنے اور حماس صیہونی بمباری رکنے تک ڈٹے رہنے کا اعلان کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ 11 روز سے جاری جنگ کے باعث اب روس سمیت بیشتر ممالک نے اپنے شہری نکالنا شروع کر دیے تھے، جبکہ روس نے قابض صیہونی انتظامیہ کو دھمکی دی تھی کہ غزہ میں عام شہریوں کی مزید ہلاکتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ امریکی سینٹر برنی سینڈر نے قابض صیہونی انتظامیہ کو نئے جدید اسلحے کی فراہمی روکنے کے لیے کانگریس میں قرار دار پیش کر دی تھی، جس کی منظوری صدر بائیڈن کی وزارت خارجہ نے چند روز قبل ہی دی تھی۔
یاد رہے کہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں صیہونی آبادکاری کے خلاف عربوں کے مظاہروں پر بڑھتے تشدد اور شہادتوں کے جواب میں حماس نے صیہونی آبادی والے علاقوں پر میزائل داغنا شرو ع کر دیے تھے جس کے نتیجے میں 11 روز قبل باقائدہ جنگ کا آغاز ہوا۔
ذرائع کے مطابق غزہ کی منتخب حکومت نے اب تک 4000 میزائل چلائے اور ان سے 15 سے زائد صیہونی شہری ہلاک ہوئے، جبکہ قابض صیہونی افواج کی بمباری میں 250 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً نصف خواتین اور بچے تھے۔ اس کے علاوہ 60 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
یاد رہے کہ فلسطین کی نمائندہ حکومتیں اور قابض صیہونی افواج میں 2014 میں بھی جنگ ہو چکی ہے، جو 50 روز جاری رہی تھی۔
عالمی میڈیا کے مطابق حالیہ ثالثی میں چین، اردن اور فرانس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔