صدرجو بائیڈن نے 1921 میں امریکی ریاست اوکلاہوما کے علاقے تُلسا میں سیاہ فام افراد کے قتل عام کی 100 ویں برسی پر شہر کا دورہ کیا ہے اور نسلی اقلیت کے لیے کاروبار اور دیگر صورتوں میں امداد کے ساتھ ساتھ سفید فام نسلی تعصب کو کم کرنے کے لیے پالیسیاں متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔
سیاہ فام شہریوں کے قتل عام کی یاد میں تقریب کے دوران صدر بائیڈن نے حملے کے دوران بچ جانے والے تین افراد سے ملاقات کی جسکا تلسا کے گرین ووڈ تہذیبی مرکز میں خصوصی اہتمام کیا گیا تھا۔
اس موقع پر صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اوکلاہوما میں قتل عام کی یادگار کا دورہ کرنے والے وہ پہلے امریکی صدر ہیں اور اسکا مقصد تاریخ کے سیاہ اوراق پہ روشنی ڈالنا اور اس بارے میں موجود خاموشی کو مٹانا ہے۔
یاد رہے کہ تلسا میں سیاہ فام آبادی پر سفید فام گروہوں نے ایک سفید فام عورت کی جانب سے جنسی زیادتی کے الزام میں حملہ کیا تھا۔ ڈک راؤلینڈ نامی سیاہ فام شخص پر سفید فام عورت نے عصمت دری کا جھوٹا الزام لگایا تھا، جس پر سفید فام ہجوم نے شیرف سے اسکی حوالگی کا مطالبہ کیا۔ سیاہ فام شہریوں نے نسلی تعصب کی بنیاد پر بنائے اس جھوٹے مقدمے کے دفاع کے دوران راؤلینڈ کی حفاظت کی، جسے بہانہ بنا کر سفید فام آبادی نے عالقے میں سیاہ فام آبادی پر حملہ کر دیا اور اسے تباہ کر دیا۔ گرین ووڈ بہتر تجارتی سرگرمیوں کی بدولت بلیک وال اسٹریٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں زیادہ کاروبار سیاہ فام افراد کے تھے، حملے میں سینکڑوں سیاہ فام افراد وک موت کے گھاٹ اتارا گیا اور انکے مکانات و کاروبار جلا دیے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق دہشت گردی کے اس واقعے میں لگ بھگ 300 لوگ قتل کردیے گئے۔
صدر بائیڈن نے اب تک واقعات کو عام سا فساد قرار دینے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نسل کش فساد اور قتل عام تھا۔ انہوں نے سیاہ فاموں کے ساتھ روا بدسلوکی اور نسلی امتیاز کو ختم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس امتیاز کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کی انتظامیہ علاقے میں عوامی ڈھانچے سڑکوں، اسکولوں وغیرہ کو مزید بہتر کرے گی۔ صدر نے اس کے لیے 10 ارب ڈالر کے منصوبے کا اعلان بھی کیا۔
صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ووٹنگ میں رکاوٹیں ڈالنے کے لیے متعارف کردہ قوانین کو روکنے کے لیے کام شروع کرنے لگے ہیں جس کی زمہ داری براہ راست نائب صدر کیملہ ہیرس کو دیں گے۔
امریکی صدر نے تلسا کے مرکز میں ہونے والے قتل عام میں نفرت کا موازنہ، ووٹنگ کے حقوق کے معاملات سے کیا، اس کے علاوہ ماضی قریب میں ہونے والے واقعات مثلاً 2017 کے شارلٹس وِلے میں ہونے والے فسادات اور کیپیٹل ہل کے فسادات کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام متشدد سفید ٹھگوں نے کیے۔ صدر بائیڈن نے امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سفید فام بالادستی کی دہشت امریکہ کے لیے سب سے بڑا مہلک خطرہ ہے۔