روسی عدالت نے سماجی میڈیا کی دو بڑی کمپنیوں ٹویٹر اور فیس بک (مسنجر، وٹس ایپ سمیت) پر شہریوں کے ڈیٹے کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے عائد کیے ہیں۔ عدالت نے وٹس ایپ پر انفرادی سطح پر54000 ڈالر، فیس بک پر 2 لاکھ، ٹویٹر پر 2 لاکھ 30ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے۔
روسی قانون کے مطابق کمپنیاں شہریوں کا ڈیٹا ملک کے باہر نہیں بھیج سکتیں انہیں زیادہ سے زیادہ ملک کے اندر ہی استعمال کرنے کی اجارت ہے، لیکن فیس بک اور ٹویٹر قانون کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی ہیں۔ 2015 میں بنائے گئے قانون کے مطابق کمپنیاں شہریوں کا ڈیٹا لک کے باہر نہیں لے کر جا سکتیں، اور انہیں ملک میں اپنے دفاتر بھی قائم رکنے ہیں جہاں مستقل نمائندے کا ہونا ضروری ہے۔
عدالت کے مطابق امریکی کمپنیاں نہ صرف مقامی قوانین کی پابندی کرنے میں ناکام رہیں بلکہ انہوں نے ماضی میں عائد کردہ جرمانوں کو بھی ادا نہیں کیا۔ اس کے برعکس دیگر بینالاقوامی کمپنیاں روس میں اپنے مستقل دفاتر قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیٹا کے تحفظ کی یقین دہانی بھی کروا چکی ہیں۔ جن میں ایپل، مائیکروسافٹ، ایل جی، سامسنگ، پے پال، بلنگ ڈاٹ کام جیسے بڑے نام بھی شامل ہیں، جبکہ مجموع طور پر روس میں اب تک 600 سے زائد ٹیکنالوجی کمپنیاں باقائدہ دفاتر کھول چکی ہیں۔
ان انتظامی و سکیورٹی مسائل کے علاوہ امریکی سماجی میڈیا کمپنیاں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا مواد روکنے میں بھی ناکام پائی گئی ہیں۔ جبکہ کچھ خود کشی کے واقعات کی تشہیر بھی مقامی انتظامی کے لیے تشویش کا باعث بنی ہے۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن ٹیکنالوجی کمپنیوں پر بغیر احتساب کے کام کرنے اور بھرپور فائدہ اٹھانے کے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سماجی میڈیا کمپنیوں کے کاروباری ماڈل پر بھی سوال اٹھا چکے ہیں جس میں اپنے فائدے کے لیے دوسروں کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا۔ صدر پوتن سماجی میڈیا کمپنیوں کو لوگوں کے ذہن کنٹرول کرنے والی مشینیں بھی قرار دے چکے ہیں۔