کابل ہوائی اڈے پر خود کش بم دھماکے میں امارات اسلامیہ افغانستان کے 28 فوجیوں سمیت 72 شہری جاں بحق اور 140 زخمی ہو گئے ہیں جبکہ امریکی فوج کے 13 افراد کے ہلاک ہونے اور 18 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے جس کے بعد ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
نیٹو نے امارات اسلامیہ سے دھماکے کی تحقیقات کروانے اور ذمہ داروں کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حملہ ممکنہ طور پر ان افراد کی طرف سے کیا گیا ہے جنہیں طالبان نے حال ہی میں رہا کیا ہے اور انکے جیل میں داعش کے ساتھ تعلقات قائم ہوئے تھے۔ نیٹو ترجمان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی طالبان کی ذمہ داری ہے، وہ یوں اس سے جان نہں چھڑوا سکتے۔
طالبان نے داعش کے ہاتھوں لاحق خطرے کے پیش نظر سکیورٹی بڑھا دی ہے لیکن امریکہ اور اسکے اتحادیوں پر واضح کیا ہے کہ اس کی بنیاد پر مغربی افواج انخلاء کی تاریخ میں توسیع نہیں کر سکتیں، انخلاء ہر صورت میں 31 آگست تک مکمل کرنا ہو گا۔
امریکی سنٹرل کمانڈ نے افغانستان میں آئندہ کچھ ایام میں مزید دھماکوں، راکٹ حملوں کے خطرے کا اظہار کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ امارات اسلامیہ کے ساتھ کئی معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہے اور انہوں نے کئی ممکنہ خطروں سے بروقت نمٹا بھی ہے۔
دھماکے کے بعد بہت سے ممالک نے انخلاء کا عمل عارضی طور پر روک دیا ہے، جن میں کینیڈا، ڈنمارک، اٹلی، فرانس، پولینڈ، نیدرلینڈ شامل ہیں۔ تاہم امریکہ اور برطانیہ کے فوجیوں کا انخلاء جاری ہے۔