ایک امریکی ڈرون پائلٹ کی طرف سے افغانستان میں بچوں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی ویڈیو سامنے لائی گئی ہے۔ ویڈیو 2019 کی ہے جس میں ڈرون پائلٹ معصوم شہریوں کو بلا وجہ یا اشتعال ڈرون کا نشانہ بناتا ہے۔
ویڈیو نے ایک بار پھر افغانستان میں امریکی جنگی جرائم پر بحث کو ابھارا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ عکاسی ہے کہ افغانستان جنگ کے حوالے سے امریکی سیاسی قیادت، انتظامیہ و فوج کتنی بے خبر تھی اور معصوم شہری امریکی بارود کا نشانہ بن رہے تھے۔ کچھ کے خیال میں یہ طالبان کو مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے کیا گیا۔
عام شہریوں کو مارنے والے ایک ڈرون پائلٹ نے اپنے انٹرویو میں انتہائی سرد مہری سے کہا ہے کہ ان حملوں سے اگر کچھ حاصل تھا تو کوئی فرق بھی نہیں پڑا، ایک اور پائلٹ نے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ صرف انسانوں کو مارنے کے لیے تھا، ایک دوسرے حملے میں ایک پائلٹ نے ایک بچے سمیت دو افراد کے قتل پر جواز میں کہا ہے کہ وہ افراد اسی وقت اس عمارت میں داخل ہوئے جہاں انکا مطلوبہ شخص موجود تھا، اس لیے اسے مجبوراً انہیں بھی نشانہ بنانا پڑا۔ ڈرون پائلٹ نے ایک شخص کو صرف اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ اس کے پاس ریڈیو تھا، جو مقامی سطح پر موبائل سروس بند ہونے کی صورت میں متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا۔
آزاد ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پینٹاگون کی جانب سے ماضی میں عام شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے سامنے آنے والے اعدادوشمار جھوٹے ہیں، ہلاکتیں اس سے کئی گناء زیادہ ہوئیں۔