Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

تیل کی طلب میں 2035 تک اضافے کا رحجان اور 2045 تک بلا گراوٹ طلب قائم رہے گی: اوپیک رپورٹ

تیل برآمد کرنے والے ممالک کی بین الاقوامی تنظیم اوپیک کے مطابق کووڈ-19 وباء کے باعث ہونے والے عالمی معاشی نقصان کو پورا کرنے کے لیے آئندہ کچھ برسوں میں تیل کی طلب میں اضافے کا امکان ہے۔ تنظیم کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق تیل کی طلب میں یومیہ 17 لاکھ بیرل کا اضافہ متوقع ہے، جو 2023 تک 10 کروڑ 66 لاکھ تک بھی جا سکتا ہے۔

تنظیم کے سیکرٹری جنرل محمد بارکندو کے مطابق 2021 میں توانائی اور تیل کے طلب میں 2020 میں اچانک ہونے والی گراوٹ کے بعد اضافہ ہوا ہے، اور انکے اندازے کے مطابق طلب میں اضافے کا یہ سلسلہ لمبا عرصہ چلے گا۔

تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق اضافے کے اس رحجان کے باوجود 2030 میں تیل کی یومیہ طلب 2007 میں دیے گئے اندازے سے 6 لاکھ بیرل کم ہو گی۔ جس کی وجہ کاروں اور دیگر آسائش زندگی کا بجلی اور دیگر ذرائع توانائی پہ منتقل ہو جانا ہو گا، اوپیک کے مطابق تیل کی طلب 2035 تک اپنے مکمل عروج پر پہنچے گی اور پھر یہ کچھ عرصہ مساوی رہے گی۔

اوپیک رپورٹ کے مطابق 2045 میں تیل کی طلب 2044 کی نسبت 9 لاکھ کم ہو کر 10 کروڑ 82 لاکھ بیرل یومیہ ہو جائے گی، لیکن پھر بھی یہ توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہو گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × 2 =

Contact Us