روس اور یوکرین کے مابین کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ دونوں ممالک کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے آج بیلا روس میں گفتگو کا آغاز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ روس نے گزشتہ ہفتے نیٹو کے ساتھ کشیدگی اور علاقائی سیاسی صورتحال کی وجہ سے یوکرین پر چڑھائی کر دی تھی، جس کے باعث دونوں ہمسایہ اور تاریخی تعلقات کے حامل ممالک کے مابین کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔ اس وقت روسی افواج یوکرین کے دارلحکومت کیف میں موجود ہیں جبکہ دوسری طرف نیٹو کی یوکرین کو اسلحے کی فراہمی اور سرحدوں پر بڑے ہتھیاروں کی تنصیب اور خصوصی فوجی دستوں کی تعیناتی جاری ہے۔
یوکرین کی جانب سے وفد میں وزیر دفاع، الیکژے ریزنیکوف، نائب وزیر خارجہ نیکولائے توچِتسکی اور حکمران جماعت کے سربراہ دیودآراہامیا نمایاں ہیں۔
یوکرین نے اپنے مقاصد میں جلد از جلد جنگ بندی اور روسی افواج کو ملک سے نکالنے کو اہم قرار دیا ہے۔ دوسری طرف روسی صدر کے ترجمان دیمیرتی پیسکوف نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی قسم کی چہ مگوئی نہیں کرنا چاہتے، گفتگو افواہوں اور تنازعات کو ہوا دیے بغیر ہونی چاہیے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی اہم گفتگو کا آغاز کل ہو جاناچاہیے تھا لیکن یوکرین نے ایسا نہ کیا۔
واضح رہے کہ یوکرین نے کل بات چیت سے اچانک انکار کر دیا تھا، اور اس کے لیے مذاکرات کے مقام یعنی بیلا روس کو غیر مناسب قرار دیا تھا۔ یوکرین کا الزام تھا کہ بیلا روس ایک غیر جانبدار ملک نہیں اور اس نے روسی افواج کو حملے میں سہولت فراہم کی، تاہم بیلا روس نے الزامات کی تردید کر دی تھی کہ اسکی فوج روس کو کسی قسم کی مدد فراہم کر رہی ہے۔