ایران کے صدر حسن روہانی نے واشنگٹن کے ساتھ جاری کشیدہ صورتِحال پر دو ٹوک مؤقف دے دیا۔ انکا کہنا ہے کہ ایران کسی بھی صورت امریکی دباؤ کے سامنے اپنی ملکی خودمختاری اور وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا چاہے ایران پر بمباری ہی کیوں نہ کر دی جاۓ۔
روہانی نے 1980 کی دہائی میں ایرانی عراق جنگ کی یاد میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ایران کو اس وقت جس حملے کا خطرہ درپیش ہے وہ ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ سنگین اور پیچیدہ ہے۔ تہران کے خلاف امریکی دباؤ مہم ایرانی عوام کی فلاح و بہبود اور زندگی کے معمولات پر حملہ ہے
روہانی نے تقریب کے شرکاء سے کہا کہ ہمیں مزاحمت کی ضرورت ہے، تاکہ ہمارے دشمنوں کو معلوم ہو جاۓ کہ اگر وہ ہماری زمین پر بمباری کرتے ہیں، اور اگر ہمارے بچوں کو شدید زخمی، گرفتار یا شہید بھی کر دیں تو ہم اپنے ملک کی آزادی کے مقاصد اور اپنی آن بان پر حرف نہیں آنے دینگے
روہانی نے کہا کہ خود کو قربان کر دینے کی روایت ہی ایران کا مستقبل اور مقدر طے کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تہران اب بھی امریکہ اور مشرق وسطی میں اس کے اتحادیوں کو بشمول اسرائیل شکست دے سکتا ہے۔ جمعرات کو اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنینی نے بھی کہا کہ ایرانی نوجوان واشنگٹن اور تل اویو کو موت کے گھاٹ اترتا دیکھ سکیں گے
اس قسم کے سخت بیانات ایران اور امریکہ کے درمیان مسلسل بڑھتے تناؤ کے باعث سامنے آ رہے ہیں۔ اس تناؤ میں غیر معمولی اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوۓ دستبرداری اختیار کر لی۔ اس وقت سے امریکہ نے اسلامی جمہوریہ پرنہ صرف یکے بعد دیگرے پابندیاں عائد کرنا شروع کر دیں بلکہ اسکے ساتھ تجارتی تعلقات میں وابستہ ممالک کو بھی دھمکانا شروع کردیا
واشنگٹن نے اپنے آپ کوایران کے خلاف صرف اقتصادی اقدامات پرہی محدود نہیں کیا بلکہ طاقت کے نشے میں چور ہو کرامریکہ نے حال ہی میں ایک طیارہ کیریئر اسٹرائیک گروپ اور ایٹمی ہتھیار بی-52 کے بمباروں کو ایران کی سرحدوں پہ لا بٹھایا. طاقت کے مظاہرے ساتھ امریکہ کے شدت پسند اور اشتعال انگیز بیانات بھی سامنے آتے رہے ہیں بشمول ٹرمپ کے اس عہد کے ساتھ کہ اگر ایران کی طرف سے کوئی بھی کاروائی کی گئی تو امریکہ طاقت کا بھر پور استعمال کرتے ہوۓ ردِعمل ظاہر کرے گااور ساتھ ہی خبردار کیا کہ یہ ایران کا باقاعدہ طور پر “سرکاری اختتام” ہو گا. تہران نے اس بات کا جواب دیا کہ امریکہ کی اقتصادی دہشت گردی اور ایرانی نسل کشی کی گیدڑ بھبکیاں ایرانی قوم کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی۔۔