امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام سے امریکی فوج نکالنے پر روس اور چین ناخوش ہوں گے کیونکہ یہ چاہتے ہیں کہ امریکا اس بوجھ تلے دبا رہے اور ڈالر خرچ کرتا رہے۔۔شام سےامریکی فوج پیچھے ہٹانے سے متعلق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی عوام نے مجھے ان مضحکہ خیز جنگوں سے نکلنے کےلئے ہی منتخب کیا تھا۔
صدرٹرمپ نے کہا کہ ہماری فوج ان لوگوں کےلئے کام کر رہی ہے جو امریکا کو پسند بھی نہیں کرتے، اب ہم بڑے منظرنامے پر دھیان دیں گے۔خیال رہے کہ شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن کے ترکی کے فیصلے پر امریکہ نے گذشتہ روز اپنی فوجیں شام ترک سرحدی علاقے سے پیچھے ہٹانےکا اعلان کیا تھا جس پر کرد ملیشیا نے امریکہ پر ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے ‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
دوسری طرف ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترک فوج تیارہے۔کرد ملیشیا کے خلاف کسی بھی لمحےآپریشن شروع ہوسکتا ہے۔ جبکہ امریکی صدر نے دھمکی دیتے ہوئےکہا کہ شام میں ترکی نے حد سے بڑھ کر کچھ کیا تو ترکی کی معیشت کو تباہ کردیں گے جو ہم پہلے بھی کر چکے ہیں
ادھر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکہ شام میں ترکی کے آپریشن کی حمایت نہیں کرتا۔ ترک کارروائی سے خطے میں عدم استحکام بڑھنے کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ کرد ملیشیا آزاد ملک کے قیام کیلئے سرگرم ہے۔عراق میں کردستان کے نام سے ایک خودمختار علاقہ کردوں کو دیا گیا ہے تاہم وہ شام اور ترکی کے کچھ علاقوں کو بھی کردستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ ترکی کرد ملیشیا کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
یاد رہے کہ2014 میں امریکی صدر باراک اوباما نے پہلی مرتبہ داعش کے خلاف شام میں فضائی آپریشن شروع کیا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر شامی خانہ جنگی میں باضابطہ طور پر حصہ لیا۔
امریکی فوجی داعش کے خلاف لڑنے کےلئے شامی کردش ملیشیا اور جنگجوؤں کو تربیت دیتے رہے ہیں۔20 دسمبر 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔