بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو اور مواصلاتی پابندیوں کے خلاف درخواستوں پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی آزادی بنیادی حق ہے اور غیر معینہ مدت تک انٹرنیٹ کی معطلی ٹیلی کام قوانین کی خلاف ورزی ہے، من مانی کرتے ہوئے بنیادی اختیارات پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔لہٰذا عدالت مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کو اظہار رائے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے پابندی پر از نوسر جائزہ لینے کا حکم دیتی ہے ۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بہت زیادہ تشدد دیکھا گیا ہے۔ سلامتی کے معاملے میں انسانی حقوق اور آزادیوں کو متوازن بنانے کی کوشش کی جائے ۔ بھارتی عدالت نے حکومت کو ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے پابندیوں کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ وادی میں بھارتی جبری پابندیوں کا آج 159واں روز ہے، انٹرنیٹ، موبائل سروس بند ہے، پانچ ماہ سے کشمیری اپنے گھروں میں قید ہیں۔