انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایشیا میں آمرانہ طرز حکمرانی کے سبب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے لیے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اپنی سالانہ رپورٹ میں ایمنسٹی نے دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے دو ممالک، بھارت اور چین، پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں اقلیتی برادریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکام انہیں قومی سلامتی کے لیے خطرے کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ بھی اپنی ایک پریس کانفرنس میں بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا چکی ہیں ۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی اوریکساں سلوک جمہوریت کے بنیادی اصول ہیں اس لیے بھارت آئین اور جمہوری اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے اور متنازع شہریت بل کے خلاف مظاہرین کے پُرامن احتجاج کے حق کا تحفظ اور احترام کیا جائے ۔
امریکی نمائندگان نے چین میں اویغور مسلمانوں کی ’عبوری نظر بندی، جبری سلوک اور ہراسانی‘ کے خلاف بھی آواز اٹھائی اورایک قانون کا مسودہ منظور کیا ۔اس بل کواویغور ہیومن رائٹس پالیسی ایکٹ 2019 کا نام دیا گیا ہے۔ ا نسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے اداروں کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں پھیلے جیل نما کیمپوں اور نام نہاد’تربیتی مراکز‘ میں ہزاروں مسلمان نظر بند ہیں۔اس قانون کا مقصد عالمی طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں بات کرنا ہے جس میں ایک کروڑ اویغور مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر قید کرنا بھی شامل ہے۔