بالآخر برطانیہ 47 سال بعد یورپی یونین سے الگ ہوگیا ۔ پورے برطانیہ میں اہم عمارتیں برطانوی پرچم کے رنگ میں رنگ گئیں۔ پارلیمنٹ سکوائر سمیت ملک بھر میں بریگزٹ کی حمایت میں جشن منائے گئےاورریلیاں نکالی گئیں جبکہ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں حامی اور مخالف آمنے سامنے آگئے۔
برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر روشن کی گئی گھڑی نے یونین سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ بیلجیم میں برطانوی سفارتخانے سے یورپی یونین کا پرچم اتار دیا جبکہ برسلز میں یورپی پالیمنٹ کی بلڈنگ سے یونین جیک بھی ہٹا دیا گیا۔ بریگزٹ پرعمل سے کچھ گھنٹےپہلے برطانوی کابینہ کا علامتی اجلاس ہوا جس کے بعد جاری بیان میں وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ بریگزٹ ان کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے، بریگزٹ ایک نیا سحر ہے اور یہ موقع دوبارہ حاصل کردہ خود مختاری کو عوام کی خواہشات کے مطابق استعمال کرنے کا ہے، اب برطانیہ میں نئے دور کا سورج طلوع ہوگا۔
دوسری جانب بریگزٹ کے مخالفین نے برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر احتجاجی مارچ کیا، بریگزٹ کے حامیوں نے جشن منانے کے لیے پارلیمنٹ سکوائر میں ایک ریلی نکالی۔ برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈے جشن کا نہیں سوچ بچار کا دن ہے۔ انہوں نے مستقبل کے حوالے سے اپنے خدشات کا بھی واضح اظہار کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین نے بریگزٹ پر اتفاق کیا، بریگزٹ ڈیل سے برطانوی عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہوئی، برطانیہ سے مضبوط اور تعمیری تعلقات جاری رہیں گے۔