برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک ریپ نے فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے بعض علاقوں کو اسرائیل میں شامل کیے جانے کے امکانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ڈومینک ریپ نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ اگر اسرائیل یک طرفہ طور پر غرب اردن کے علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرے گا تو اس سے امن کے لیے مذاکرات کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا۔
مسٹر ڈومینک ریپ نے مزید کہا کہ برطانیہ کو ان خبروں پر تشویش ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے کے بعض مقامات اپنی باقاعدہ خود مختاری میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ یہ ایک یک طرفہ اقدام ہوگا جس کے نتیجے میں امن کی کوششیں بری طرح متاثر ہوں گی۔گذشتہ منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے طویل امن منصوبے کا اعلان کیا۔ اس منصوبے میں امریکی صدر نے ایک برائے نام فلسطینی ریاست کا تصور پیش کیا ہے
انہوں نے فلسطینی ریاست اور اسرائیل کا مجوزہ نقشہ بھی جاری کیا ہے جو بہ قول ان کے مشرق وسطیٰ کے طویل عرصے سے جاری تنازع کا ‘مناسب حل’ ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اتوار کے روز غرب اردن کے بعض علاقوں کے اسرائیل سےالحاق پر رائے شماری کرائیں گے۔
یاد رہے کہ فلسطینیوں کے بنیادی مطالبات اور ان کے اصولی حق خود ارادیت کو مکمل طور پرنظر انداز کردیا گیا ہے۔