Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

اقوام متحدہ نے مقبوضہ غربِ اردن میں اسرائیلی بستیوں میں کاروبار کرنے والی 112 کمپنیوں کی فہرست جاری کردی

اقوام متحدہ نے دریائے اردن کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی تعمیر کردہ یہودی بستیوں میں کام کرنے والی 112 کمپنیوں کی ایک فہرست جاری کی ہے۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی قوانینن کے تحت اسرائیلی مقبوضہ غربِ اردن میں یہ تمام یہودی بستیاں غیرقانونی ہیں۔اقوام متحدہ نے یہ رپورٹ 2016ء میں انسانی حقوق کونسل کی ایک قرارداد پر عمل درآمد کرتے ہوئے جاری کی ہے جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی بستیوں میں تمام کاروباری داروں اور کمپنیوں کا ڈیٹا فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اسرائیلی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فہرست کے اجراء سے یہودی بستیوں میں کام کرنے والی فرموں کا بائیکاٹ کیا جاسکتا ہے۔ان یہودی بستیوں میں جو کمپنیاں کام کررہی ہیں، ان میں ائیر بی این بی،آلسٹم ، بُکنگ ڈاٹ کام اور موٹرولا سولوشنز ایسی بڑی بین الاقوامی فرمیں بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر میشیل بیشلیٹ نے کہا ہے:’’میں اس معاملہ میں حساس ہوں کہ اس کو بہت زیادہ متنازع بنا دیا گیا ہے اور یہ متنازع رہے گا۔‘‘

خیال رہے کہ اس رپورٹ کو تین سال قبل جاری کیا جانا تھا لیکن اس کے اجرا میں بار بار تاخیر کی جاتی رہی ہے۔البتہ حاصلات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر طویل اور سنجیدہ غوروفکر کے بعد رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔

بدھ کو جاری کردہ رپورٹ میں 112کاروباری اداروں کا حوالہ دیا گیا۔اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ فہرست میں شامل94 کمپنیوں کے صدر دفاتر اسرائیل میں قائم ہیں اور 18 دوسری کمپنیوں کے چھے ممالک میں دفاتر ہیں اور وہاں کاروبار پھیلے ہوئے ہیں۔

انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ اس کے پاس ان فرموں اور اداروں کے بارے میں یہ نتیجہ اخذ کرنے کی معقول وجوہ موجود ہیں کہ ان کے2016ء کی قرار داد کے مطابق یہودی بستیوں میں کاروبار موجود تھے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے ڈیٹا بیس کی تیاری ایک پیچیدہ عمل تھا۔اس کے لیے ریاستوں ، تھنک ٹینکس ، ماہرین تعلیم ، محققین اور خود ان کمپنیوں سے طویل مشاورت اور تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔دفتر نے مزید کہا ہے کہ اس نے اس عمل کے دوران تین سو فرموں کی کاروباری سرگرمیوں کا جائزہ لیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

3 × 1 =

Contact Us