ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں تین اہم شہزادوں کی گرفتاری کے بعد کرپشن کے الزام میں 298 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ سعودی اینٹی کرپشن کمیشن کا کہنا ہے کہ گرفتار اراکین میں ججز، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے حکام بھی شامل ہیں ۔ گرفتاریاں سعودی عرب کے نیشنل اینٹی کرپشن کمیشن نے کیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نقاب پوش سعودی گارڈز نے شاہی خاندان کی ان شخصیات کو ان کی رہائش گاہوں سے حراست میں لیا اور ان کی رہائش گاہوں کی تلاشی بھی لی گئی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے نے سعودی اینٹی کرپشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی سویلین اور فوجی حکام کو رشوت لینے اور اختیارات کے ناجائز استعال پر گرفتار کیا گیا۔ گرفتار حکام 10 کروڑ ڈالر سے زائد کی خرد برد میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی حکومت نے ملکی شاہی خاندان کے 3 اہم ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے چھوٹے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور بھتیجے محمد بن نائف اور ان کے چھوٹے بھائی نواف بن نائف کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم ریاض حکومت نے اب تک گرفتاریوں کی کوئی وضاحت نہیں کی۔
شاہ سلمان نے 2017ء میں اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو محمد بن نائف کی جگہ سعودی ولی عہد مقرر کر کے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی۔ محمد بن نائف تب سے اب تک عملی طور پر نظر بند تھے اور اُن کی سرگرمیوں کی نگرانی بھی جاری تھی۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شاہی خاندان نے ان افراد کو محمد بن سلمان کے حکم پر گرفتار کیا ہے۔اخبارکا دعویٰ ہے کہ شاہی خاندان کی بااثر شخصیات کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیوں کہ وہ ولی عہد کے لیے ممکنہ خطرہ ثابت ہو سکتے تھے۔ ولی عہد کے تازہ اقدامات اس بات کا بھی عندیہ ہیں کہ وہ اپنے لیے کسی بھی ممکنہ خطرے کو برداشت نہیں کرتے۔
یاد رہے کہ2017 میں ولی عہد مقرر ہونے کے بعد بھی محمد بن سلمان نے انسداد کرپشن کے نام پر شاہی خاندان کی کئی شخصیات، حکومتی وزرا اور کاروباری شخصیات کو حراست میں لے لیا تھا۔