جرمن چانسلر انجیلا میرکل کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے احتیاطی قرنطینہ میں چلی گئی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق میرکل کی ایک ایسے ڈاکٹر سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں اب کورونا وائرس کی تشخیص ہو گئی ہے ۔
واضح رہے کہ چانسلر انجیلا میرکل کے ترجمان اسٹیفن زائبرٹ کے مطابق اتوار کو پریس کانفرنس کے فوری بعد چانسلر کو جب یہ بتایا گیا کہ جس ڈاکٹر نے انہیں ویکسین تجویز کی تھی اس کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، تو انہوں نے فوری طور پر قرنطینہ میں جانے کا فیصلہ کر لیا۔ ۔ پینسٹھ سالہ انجیلا میرکل نے اس پریس کانفرنس میں جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے تناظر میں نئے اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
زائبرٹ نے مزید بتایا کہ گزشتہ جمعے کو احتیاطی تدبیر کے طور پر انجیلا میرکل کو ایک ویکسین دی گئی تھی۔ ان کے بقول اگلے چند دنوں کے دوران میرکل کے باقاعدگی سے مختلف ٹیسٹ کیے جائیں گے اور فی الحال وہ اپنے گھر سے ہی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گی۔
یاد رہے کہ اس پریس کانفرنس میں جرمن چانسلر نے ان جرمن شہریوں کی تعریف کی تھی، جو اپنے سماجی رابطوں کو محدود کرنے اور ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کی حکومتی ہدایات پر عمل کر رہے ہیں۔ ان کے بقول یہ ضروری ہے کہ عام شہری ایک دوسرے سے کم از کم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں
میرکل نے اس پریس کانفرنس اپنے خطاب میں کہا تھا کہ”ایک خاص فاصلے کے ساتھ انفیکشن کے خطرے کو تقریباً ختم کیا جا سکتا ہے۔اس سے بہت فرق پڑتا ہے کہ آپ کسی سے نصف میٹر کے فاصلے پر ہیں یا ڈیڑھ میٹرکے فاصلے پر۔” اس بیان کے چند لمحوں بعد ہی میرکل کو یہ بتایا گیا کہ ان کے ڈاکٹر کا کووڈ انیس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔اس تازہ پیش رفت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عالمی رہنما بھی کس طرح اس انفیکشن کے خطرے میں گھرے ہوئے ہیں۔
امریکہ کے جان ہاپکنز انسٹیٹیوٹ کے مطابق اتوار کی رات گئے تک جرمنی میں کووڈ انیس سے متاثرہ افراد کی تعداد چوبیس ہزار کے لگ بھگ ہو چکی تھی جبکہ جرمنی میں اب تک تقریباً اسی افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔