عراق کی حزب اللہ بریگیڈ کے ترجمان محمد محیی نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ ان کے ملک میں امریکیوں کی نقل و حرکت محض اتفاقی نہیں بلکہ عراق میں امریکی فوج کی دوبارہ تعیناتی کا امکان پایا جاتا ہے اور ملک کے تمام مزاحتمی دھڑے اور خاص طور سے حزب اللہ بریگیڈ امریکی فوج کے ساتھ محاذ آرائی کی پوری طاقت اور صلاحیت رکھتا ہے لہٰذا ہم عراق کے اندر اور باہر سے مزاحمتی قوتوں پر امریکی حملے کی سازش سے بھی پوری طرح آگاہ ہیں۔
دوسری جانب فرانس پریس نے گزشتہ شب انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے عراقی کردستان کے شہر اربیل کے فوجی اڈے اور عین الاسد چھاؤنی میں پیٹریاٹ میزائل سسٹم نصب کر دیا ہے۔
سحر نیوز ایجنسی کے مطابق یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ کی سرکردگی میں قائم نام نہاد داعش مخالف عالمی اتحاد کے فوجیوں نے کرکوک میں قائم کے۔ون نامی فوجی اڈہ خالی کر دیا ہے۔ درایں اثنا عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی نے امریکہ کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں کو ایسا جواب ملے گا جو انہوں نے سوچا بھی نہ ہوگا۔
عراق کی عوامی رضاکار فورس کے سیدالشھدا بریگیڈ کے ترجمان کاظم الموسوی نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوجی ٹھکانوں پر امریکی حملے کی صورت میں ملک اور اقتدار اعلی کا دفاع کرنا صرف مزاحمتی قوتوں کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ذمہ داری بن جائے گا۔ اسی دوران عراقی ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکہ اپنا سفارت خانہ بھی بغداد کے گرین زون سے صوبہ الانبار میں قائم عین الاسد چھاونی میں منتقل کرنا چاہتا ہے۔
المعلومہ ویب سائٹ نے ایک آگاہ ذریعے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی فوج نے عین الاسد ایئر بیس کی عمارت کو البغدادی کی جانب توسیع دی ہے اور خفیہ اطلاعات کے مطابق امریکی فوجی اور حکومتی عہدیدار سفارت خانے کو مذکورہ فوجی اڈے منتقل کرنے کے منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں۔مذکورہ عراقی ذریعے کے مطابق قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ عین الاسد چھاونی میں سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ اس تناظر میں زیر غور ہے کہ یہ چھاونی عراق میں امریکہ کی سب سے محفوظ چھاونی ہے اور امریکی طیارے اور ڈرون چوبیس گھنٹے اس علاقے پر پرواز کرتے رہتے ہیں۔