چینی دیو ہیکل ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کی آمدنی میں امریکی پابندیوں کے باوجود گذشتہ برس تقریباً بیس فیصد اضافہ ہوا۔ پچھلے سال ہواوے کی آمدنی 123 بلین ڈالر کے برابر رہی، جس میں منافع کی مالیت نو بلین ڈالر تھی۔ اس دوران ہواوے کی مصنوعات کی دنیا بھر میں فروخت میں دو ہزار اٹھارہ کے مقابلے میں 19.5 فیصد کا اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ہواوے کے بانی رَین ژَینگ فائی نے بتایا کہ 2019ء میں ان کے ادارے نے 240 ملین سمارٹ فون فروخت کیے اور یہ تعداد اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ تھی۔
خیال رہے کہ چین کی یہ عظیم الجثہ ٹیلیکوم کمپنی انٹرنیٹ سروسز اور فائیو جی ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی دنیا کے سرکردہ ترین اداروں میں شمار ہوتی ہے۔ اس ادارے نے امریکی کمپنی گوگل کے مقابلے میں اپنی سروسز تیار اور پیش کرنے کا سسلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ ہواوے سروسز کے دنیا کے 170 ممالک میں موجود صارفین کی تعداد گزشتہ برس کے اختتام پر 400 ملین سے زیادہ بنتی تھی۔ صرف چین میں ہی اس کمپنی کے کارکنوں کی تعداد ایک لاکھ 94 ہزار کے قریب ہے اور ان میں سے شیئر ہولڈرز کی صورت میں اس ادارے کے ملکیتی حقوق کے حامل چینی شہریوں کی تعداد تقریباﹰ ایک لاکھ پانچ ہزار بنتی ہے۔
واضح رہے کہ ہواوے ٹیکنالوجیز لمیٹڈ پر امریکہ کی طرف سے اپنی ٹیکنالوجی اور تکنیکی ساز و سامان کے ساتھ چینی حکومت کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ٹرمپ انتظامیہ نے اس کمپنی پر کئی طرح کی کاروباری پابندیاں بھی لگا رکھی ہیں۔