Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

کیمیائی ہتھیاروں کی بمباری کاذمہ دار کون؟ عالمی اداروں کا انکشاف

کیمیائی ہتھیاروں کی بمباری کس نے کی اورکتنی تباہی پھیلائی ،اطلاعات کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے حوالے سے کام کرنے والی عالمی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) نے شام میں 2017 میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کردی جس میں شامی ایئرفورس کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

او پی سی ڈبلیو کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ‘شامی ایئرفورس کے پائلٹس نے روسی ساختہ سوخوئی ایس یو-22 فوجی طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے مارچ 2017 میں شام کےمغربی خطے حیما کے ایک گاؤں میں زہریلی کلورین اور سیرین گیس پر مشتمل بم گرائے تھے۔ او پی سی ڈبلیو نے 2018 میں تفتیش کاروں کی ایک ٹیم تشکیل دی تھی تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کیمیائی بمباری میں کون ملوث تھا۔

خیال رہے کہ شام کے صدر بشارالاسد اور ان کے اتحادی روس کے ولادی میر پوتن مسلسل ان بیانات کو مسترد کرتے آئے ہیں کہ ان کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کیے گئے بلکہ باغیوں کے پاس یہ ہتھیار موجود ہیں اور وہ شامی فوج کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔

او پی سی ڈبلیو کی تفتیشی ٹیم کا کہنا تھا کہ کیمیائی حملوں سے 100 سے زائد افراد متاثر ہوئے اور یہ حملے 24 ، 25 اور 30 مارچ 2017 کو حما کے قصبے لطامنہ میں کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘شامی عرب ایئر فورس کی 22 ویں ڈویژن کی 50 ویں بریگیڈ کا ایس یو-22 فوجی جہاز24 مارچ 2017 کو شعیرات ایئر بیس سے اڑا اور ایم 4000 فضائی بم جنوبی لطامنہ میں گرایا جس سے کم ازکم 16 افراد مارے گئے ۔

تفتیش کاروں نے مزید کہا ہے کہ شامی ایئر فورس کا ایک ہیلی کاپٹر 25 مارچ کو حیما ایئربیس سے اڑا اور لطامنہ کے ہسپتال میں سیلنڈر بم گرایا جو ہسپتال کی چھت پر گراجس سے کلورین گیس خارج ہوئی اور کم ازکم 30 افراد متاثر ہوئے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × one =

Contact Us