ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے “چین کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی” قرار دیا اور ایک بار پھر عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ حتمی اور مستقل طور پر روک دینے کی دھمکی دی ہے۔ پیر کی شام وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ “میں عالمی ادارہ صحت سے خوش نہیں ہوں کہ وہ چین کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنا ہوا ہے”۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے ادارے کے ڈائریکٹر ایدہانوم گیبریسوس کو منگل کے روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پرمخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر عالمی ادارہ صحت چین کے تسلط سے اپنی خود مختاری ثابت نہ کر سکا تو فنڈنگ کا عارضی طور پر منجمد کیے جانے کا فیصلہ دائمی صورت اختیار کر جائے گا۔اگر ادارے نے 30 دن کے اندر اپنے کام کے حوالے سے حقیقی اصلاحات اور بنیادی نوعیت کی بہتری کو یقینی بنانے کے لیے عمل درآمد نہ کیا تو ادارے میں امریکہ کی رکنیت پر نظر ثانی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت کو فنڈنگ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ وہ سالانہ تقریبا 45 کروڑ ڈالر کے مساوی مالی امداد اس ادارے کو دیتا ہے۔
امریکی صدر کئی ہفتوں سے عالمی ادارہ صحت کو اس بات کا مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں کہ ادارے نے کرونا وائرس کے حوالے سے جلد انتباہ جاری نہیں کیا۔ ٹرمپ کے مطابق ادارہ اندھوں کی طرح چین کے پیچھے چلتا رہا۔ جبکہ چین کی جانب سے امریکہ کے ان الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے کہ بیجنگ نے گذشتہ برس کے آخر میں ووہان شہر میں کرونا کے نمودار ہونے پر اس وبا کی ضخامت پر پردہ ڈالے رکھا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پیر کے روز عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تائیوان کو مبصر کی حیثیت دینے کے فیصلے کو ملتوی کر دینے کی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کا موقف واشنگٹن کے اس الزام کو صحیح ثابت کر رہا ہے کہ ادارہ چین کے ہاتھوں یرغمال بن چکا ہے۔ واضح رہے کہ تائیوان نے کرونا کی وبا کے انسداد کے سلسلے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ جغرافیائی طور پر چین کی سرزمین کے نزدیک ہونے کے باوجود اس ملک میں کرونا کے سبب صرف 7 اموات اور تقریبا 400 کیسوں کا اندراج ہوا۔