Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکی انتخابات اور بعد کی صورتحال پر فوج کے کردار کی بازگشت: جائنٹ چیف کی کانگریس میں طلبی، وضاحت طلب

امریکہ میں ایک اعلیٰ جنرل نے جمعے کو کانگریس کے سامنے پیش ہوتے ہوئے بیان دیا ہے کہ آئندہ صدارتی انتخاب کے دوران امریکی فوج کا کوئی کردار نہیں ہو گا، اور نہ ہی فوج نومبر کے انتخابات میں پیش آنے والے کسی تنازع کو حل کرنے کی کوشش میں ملوث ہو گی۔

امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی کا بیان کانگریس کے اجلاس کے سرکاری دستاویزات سے لیک ہوا ہے۔ جنرل سے کانگریس میں انتخاب کے نتائج میں ممکنہ تنازع کے حوالے سے سوالات کیے گئے جس کے ردعمل میں انھوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے دوران امریکی فوج غیر سیاسی رہے گی۔

واضح رہے کہ امریکی صدراتی انتخابات کے دونوں امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن انتخابات میں ممکنہ بے ضابطگیوں کا ذکر کر چکے ہیں۔ جس کے بعد ملک بھر میں ہنگامی صورتحال یا کسی تیسری قوت کے مداخلت کی چہ مگوئیاں دنیا بھر میں کی جا رہی ہیں۔ ایسے میں مائیک ملی کا کانگریس میں طلب کیا جانا اور ممکنہ کردار پر سوالات کا ہونا تشویش کو بڑھانے کا مؤجب ہے۔

تاہم امریکی جنرل نے واضح طور پر کہا ہے کہ “انتخابات سے متعلق کسی تنازع کی صورت میں قانون کے مطابق امریکی عدالتوں اور امریکی کانگریس کو حل تلاش کرنا ہوتا ہے، نہ کہ امریکی فوج کو، فوج غیر سیاسی رہے گی، میں اس مرحلے کے دوران امریکی فوج کا کوئی کردار نہیں دیکھ رہا۔۔۔ ہم امریکہ کے آئین سے قطعاً روگردانی نہیں کریں گے۔”

رواں ماہ کے اوائل میں پینٹاگون نے بھی چہ مگوئیوں کے بڑھنے پر بیان میں کہا تھا کہ امریکی آئین کے مطابق کسی سیاسی یا انتخابی تنازع کی صورت میں فوج کی ثالثی کا کوئی کردار نہیں ہوتا، فوج اس قانونی حیثیت پر ہی قائم رہے گی۔

انتخابات میں فوج کے کردار کی چہ مگوئیوں کو پھیلانے میں بڑا کردار امریکہ کے لبرل طبقے کے میڈیا کا ہے، جو اس موضوع پر مسلسل عوام میں تحفظات کو پھیلا رہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوج کو سیاسی بنا رہے ہیں۔ امریکی لبرل میڈیا اس تناظر میں صدر ٹرمپ کے جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے فوجی دستے تعینات کرنے کے سنگین اقدام کے اشارے کو بطور حوالہ استعمال کر رہا ہے۔

دوسری جانب صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن نے بھی اپنی مہم میں فوج کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں خدشہ ہے صدر ٹرمپ نومبر انتخابات میں فوج کو استعمال کریں گے، تاہم انہیں فوج پر بھروسہ ہے، اور اگر ٹرمپ نے ایسا کچھ کرنے کی کوشش کی تو فوج ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس سے بےدخل کر دے گی۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eleven + twelve =

Contact Us