محققین نے نظام شمسی کے دوسرے اور زمین کے ہمسائہ سیارے زہرہ پر زندگی کے ممکنہ طور پر موجود ہونے کے شبہے کا اظہار کیا ہے۔ شبہے کی وجہ سیارے کے تیزابی بادلوں کے اوپر فاسفین نامی گیس کا دریافت ہونا بتایا جا رہا ہے، محققین کے مطابق فاسفین صرف قدرتی ماحول میں خاص جرثومے پیدا کرتے ہیں یا اسے صنعتوں میں خاص مقاصد کے لیے تیار کیا جاتا ہے، اور زہرہ کا تیزابی ماحول اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دیتا کہ وہاں فاسفین گیس پیدا ہو سکے۔
محققین کا کہنا ہے کہ بادلوں سے اوپر کرہ زہرہ وہ واحد جگہ ہو گی جہاں زندگی موجود ہو سکتی ہے۔ کیونکہ سیارے پر زندگی سے وابستہ کوئی نامیاتی کیمیائی مواد یا حیاتیاتی چکر آج تک دریافت نہیں ہوا، جسے مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکے کہ فاسفین اس کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ تاہم فاسفین کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ زہرہ کے بادلوں سے اوپر کسی نہ کسی صورت میں زندگی موجود ہے۔ جسکی تصدیق کے لیے محققین نے خلائی جہاز بھیجنے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ زہرہ پر زندگی کی دریافت ہو یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں موجودہ شعبہ طبعیات اور کیمیا کی بنیاد ہل جائے گی۔ اگر زندگی دریافت نہ ہوئی تو اب تک ہمیں غیرمعلوم کیمیائی عمل کی دریافت ہو گی۔ اور اگر زندگی کی موجودگی ثابت ہوئی تو یہ دریافت حیاتیاتی نظریہ ہی بدل دے گی۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ زندگی کو قائم رہنے کے لیے ایک معتدل ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن زہرہ نظام شمسی کا سب سے گرم سیارہ ہے، جہاں درجہ حرارت 462 ڈگری سیلسین جبکہ ہوا کا دباؤ زمین سے 92 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ زہرہ پر مسلسل طوفانی ہوائیں چلتی رہتی ہیں، آتش فشاں پھٹتے رہتے ہیں اور تو اور ماحول ایسا گرم رہتا ہے کہ سیسہ بھی پگھل جائے۔
یاد رہے کہ خلائی محققین سیاروں پر زندگی کے تلاش میں فاسفین کو ہی بنیاد بناتے ہیں، اور اسکی موجودگی کی تصدیق کے بعد ہی مزید تحقیق کے لیے خلائی جہاز بھیجے جاتے ہیں۔
زہرہ پر فاسفین گیس کی موجودگی کا انکشاف جنوبی امریکہ کے ملک چلی کے الما نامی خلائی تحقیقی ادارے اور ہوائی میں نصب خصوصی خلائی دوبینوں سے ہوا ہے۔ اب تک کی تحقیق مختلف شعبہ جات سے وابستہ محققین کی مشترکہ جماعت نے کی ہے، جو مختلف عالمی اداروں سے وابستہ ہیں۔
مزید معلومات کے لیے نیچے دی گئی ویڈیو دیکھی جا سکتی ہیں۔