آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ریاستوں کی معیشت کو کورونا کے اثرات سے نکلنے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق متذکرہ معیشتوں میں جاری سال کے دوران 4 اعشاریہ ایک فیصد کا سکڑاؤ ہوا جو کہ اندازوں سے بھی زیادہ تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاہے تیل برآمد کرنے والی معیشتیں ہوں یا درآمد کرنے والی یا سیاحت اور خدمت کے شعبے سے وابستہ معیشتیں ہوں، سب کو کووڈ19 وباء نے بری طرح متاثر کیا ہے۔ تالہ بندی کے باعث معیشت کا پہیہ رکنے سے تیل کی طلب میں دنیا بھر میں کمی ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک پر کورونا کے اثرات انتہائی سخت اور واضح ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی بدحالی کے براہ راست اثرات معیشتوں کی ترقی، روزگار اور فی کس آمدنی پر پڑے ہیں، جس کے براہ راست اثرات بجٹ کے خسارے اور قومی قرضوں میں اضافے کی صورت میں بھی ہوا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا میں کورونا کے اثرات اب تک کی گئی تمام پیش گوئیوں سے کئی گنا زیادہ ہوئے ہیں، اور 2025 تک متذکرہ معیشتیں 12 فیصد تک سکڑ جائیں گی۔