ایران نے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی ریکارڈ اموات کے بعد ملک بھر میں مکمل بندش کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایران میں ہر پانچ منٹ میں ایک موت ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ محکمہ صحت نے اسپتالوں میں مزید خالی بستر نہ ہونے کی تنبیہ بھی جاری کر دی ہے۔
محکمہ صحت نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ حکومتی پابندیوں کا پاس رکھیں تاکہ وباء سے نمٹنے میں حکومت کو آسانی ہو سکے۔
واضح رہے کہ کل مجموعی طور پر ایران میں 5960 نئے کووڈ19 مریضوں کا اندراج ہوا جبکہ 337 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
علی رضا ذلی، شعبہ صحت میں انسداد کورونا وباء کے سربراہ نے عوام سے درخواست میں کہا ہے کہ شہری حکومتی ہدایات پر عمل کریں، انکے ڈاکٹر اور نرسیں مریضوں کو سنبھال سنبھال کر تھک چکے ہیں۔
ملک کے روحانی پیشوا آیت اللہ خٰمینی نے بھی اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ حکومتی ہدایات پر عمل نہ کرنے والے شہریوں کو سخت سزا اور جرمانے کیے جائیں، عوامی صحت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، فیصلہ سازی میں صرف عوامی صحت کو ترجیح پر رکھا جائے۔
صحت کے نائب وزیر ایراج ہاریرچی کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں شرح اموات بڑھنے کا خطرہ ہے، اور یہ یومیہ 600 تک بھی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے 3 اکتوبر سے تمام عوامی مقامات بند کر رکھے ہیں، جن میں مساجد، پارک، اسکول، دکانیں اور ریسٹورنٹ بھی شامل ہیں۔ جبکہ ریاستی نشریاتی ادارے کے مطابق انتہائی حساس 43 اضلاع میں تالہ بندی 20 نومبر تک بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔
شہریوں کی اموات بڑھنے پر عسکری اسپتالوں کو بھی عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
مشکل صورتحال میں ایران نے امریکی پابندیوں پر سخت تنقید کی ہے، جبکہ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال کا ذمہ دار ایران خود ہے جہاں قیادت نااہل اور ہٹ دھرم ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں اب تک مجموعی طور پر 5 لاکھ 75 ہزار سے زائد کورونا کے مریضوں کا اندراج ہو چکا ہے جبکہ 33 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ یوں ایران مشرق وسطیٰ کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
آزاد ذرائع کے مطابق ایرانی حکومت شہریوں کی اموات سے متعلق درست اعدادو شمار شائع نہیں کر رہی، جو حقیقت میں دوگنا سے زائد ہو سکتے ہیں۔