امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ القائدہ کے نائب سربراہ عبداللہ احمد عبداللہ المعروف محمد المصری کو ایران میں مار دیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق محمد المصری کو تہران میں انکی بیٹی مریم سمیت صہیونی ایجنٹوں نے امریکی ایماء پر قتل کیا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ القائدہ کے نائب کا قتل تین ماہ قبل ہوا لیکن اب تک القائدہ اور ایران سمیت تمام فریقین خبر کو چھپائے ہوئے ہیں۔
عبداللہ احمد عبداللہ القائدہ کے بانی رہنماؤں میں سے تھے اور گزشتہ 5 سالوں سے ایران میں مقیم تھے۔ ان پر نیرونی میں امریکی سفارت خانے پر حملے کا الزام تھا۔
عبداللہ کو ایران نے 2015 میں یمن میں ایرانی سفیر کو القائدہ کی قید سے آزاد کروانے کے لیے تبادلے میں آزاد کیا تھا، اور وہ تب سے وہاں ہی مقیم تھے۔
اخبار کے مطابق عبداللہ کو دو صہیونی موٹر سائیکل سواروں نے انکی سفید گاڑی میں 7 آگست کی شام کو گولیاں مار کر قتل کیا، جن میں سے 4 گولیاں باپ، بیٹی کو لگیں۔
محمد المصری کی بیٹی مریم اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی بیوہ تھی، حمزہ کو گزشتہ سال امریکی ڈرون حملے میں افغانستان میں مار دیا گیا تھا۔
کسی ملک نے تاحال عبداللہ احمد اور انکی بیٹی کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، حتٰی کہ امریکہ نے بھی اخبار کے رابطے پر واقع میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے، ایران نے عوامی مقام پر ہونے والے قتل کو ایک لبنانی پروفیسر حبیب داؤد کے قتل کا نام دے کر اس پر پردہ ڈالا ہے۔ امریکہ کو انتہائی مطلوب القائدہ رہنما کی حلوالگی کے سوال پر ایران کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ عبداللہ احمد 2018 میں افغانستان چلے گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی ریاست کا اس وقت قتل کی خبر دینا ایک تیر سے دو شکار کرنے کے مترادف ہے، اس نے ایران کو القائدہ کی نئی پناہ گاہ بھی ثابت کر دیا ہے اور امریکہ کو عدالتی کارروائی کے بغیر اپنے دشمنوں کو قتل کرنے سے نہ چوکنے والا ملک بھی بنا دیا ہے۔
دوسری طرف ا مریکی صدارتی انتخابات میں جیت کا دعویٰ کرنے والے امیدوار جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا ہے تو قابض صہیونی ریاست نے ایسا کرنے پر مشرق وسطیٰ میں جنگ کی تنبیہ کی ہے۔