نائیجیریا کی عدالت عالیہ نے شیل کمپنی کی 467 ملین ڈالر ہرجانے کی سزا ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پہلے فیصلے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
یاد رہے کہ 50 سال قبل ایجاما ایبوبو نامی دریائی شہر میں شیل کے بحری ٹینکر سے تیل کے بہاؤ کے باعث مقامی آبادی کو شدید نقصان پہنچا تھا، جس کے خلاف ہرجانے کی درخواست دی گئی پر نصف صدی گزر جانے کے باوجود مقامی آبادی کو کسی قسم کا ہرجانہ ادا نہیں ہوا اور نہ ہی علاقے کی بہبود کے لیے کچھ کیا گیا۔
سن 1970 میں ہونے والے حادثے کے خلاف مقامی آبادی نے درخواست دی کہ شیل کے تیل ٹینکر لیک کے باعث انکا علاقہ آلودہ ہو گیا ہے اور پانی استعمال کے قابل نہیں رہا، تاہم کمپنی کا مؤقف ہے کہ اس نے علاقے کی صفائی کروا دی تھی، اور اب وہ ہرجانہ ادا کرنے کی روادار نہیں ہے، لیکن عدالت نے ماحولیاتی رپورٹوں پر انحصار کرتے ہوئے کمپنی کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کمپنی کو 46 کروڑ ستر لاکھ ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا، جس پر عدالتی کاروائیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
کمپنی نے نائیجیریا کی سپریم کورٹ کے تازہ حکم پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ قانونی چارہ جوئی میں اتنا عرصہ لگا لیکن فیصلہ درست نہیں، اور انہیں معاملے پر دیگر عدالتوں میں جاری مقدموں کا فیصلہ آنے تک ادائیگی پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مقدمے کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ شیل اس سے قبل بھی نائیجیریا کے آبی راستوں میں متعدد تیل رسائی کے واقعات پر عالمی عدالتوں کا سامنا کر چکی ہے، تاہم ان میں سے اکثر میں عدالتوں نے شیل کو تحفظ فراہم کیا۔