جمعہ, ستمبر 22 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
مغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئیافریقی ممالک کے روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر فرانسیسی پریشانی عروج پر: تعلقات خراب کرنے کی کوشش پر وسط افریقی جمہوریہ کے صدر نے صدر میکرون کو سنا دینیٹو: سرد جنگ کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرے گافرانس کے خلاف افریقہ کے تین ممالک نے عسکری اتحاد بنا لیاجنوبی کوریا: کتے کھانے پر پابندی لگانے کا عندیایورپی یونین آزاد ممالک کا ایک اتحاد ہے یا جدید سامراجی نظام مسلط کیا جا رہا ہے؟ 30 ارب ڈالر کے اثاثے منجمند کرنے اور قوانین تھوپنے پر ہنگری اسپیکر کا سخت ردعملآزادی اظہار کا معاملہ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی ملک کی بدترین جامعہ قراریوکرین جنگ امریکی جال ہے، یورپی رہنما ہوش کے ناخن لیں: سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کا مغربی سیاست پر خصوصی انٹرویو

میخرون حکومت نے عوامی دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے: سکیورٹی سے متعلق قانون کی متنازعہ شقیں بدلنے کی حامی بھر لی

فرانس میں عوامی احتجاج رنگ لے آیا، میخرون حکومت نے جبر پر مبنی قانون واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔

صدارتی محل کے ترجمان نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کے نئے قوانین کی شق نمبر 24 پر عوام کو کچھ غلط فہمی ہوئی ہے، حکومت نے عوامی تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے متنازعہ شقوں کو بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرسٹوفر کاسٹانر کا کہنا تھا کہ شق نمبر 24 میں پولیس کی ویڈیو بنانے سے مراد پولیس اہلکاروں کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالنا تھی، اسکے الفاظ درست کر کے قانون میں ترمیم کر دی جائے گی۔

یاد رہے کہ فرانسیسی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے سکیورٹی سے متعلق نئے قانون کی بھاری اکثریت سے منظوری دی تھی، جس کی کچھ شقوں پر شہریوں کو شدید تحفظات تھے، مثلاً شق نمبر 24 میں پولیس افسران کی ویڈیو بنانے پر ایک طرح سے پابندی لگا دی گئی تھی، قانونی لفاظی کے مطابق کوئی بھی شخص پولیس افسران کی ایسی تصویر یا ویڈیو بنانے اور شائع نہیں کر سکے گا جس سے اہلکار کو جسمانی یا نفسیاتی ٹھیس پہنچنے کا خطرہ ہو۔ اور ایسا کرنے والے کو ایک سال قید کے ساتھ 45 ہزار یورو جرمانہ کرنے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔ قانون پر آئینی ماہرین کو شدید تحفظات تھے، اور انکا کہنا تھا کہ اس سے صحافیوں کے کام میں رکاوٹ اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے افسران کو تحفظ ملے گا۔

تاہم فرانسیسی وزیر داخلہ گیرالڈ ڈارمینن کا شق کے جواز میں کہنا تھا کہ شق ان کے تحفظ کے لیے ہے جو انہیں تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے فرانسیسی پارلیمنٹ نے 388 ووٹوں کی بڑی اکثریت سے قانون کی منظوری دے دی ہے، جبکہ مخالفت میں صرف 104 ووٹ ڈالے گئے، اجلاس سے 66 قانون دان غیر حاضر تھے۔

تاہم اب شدید عوامی دباؤ پر میخرون حکومت نے معاملے کو عوامی غلط فہمی قرار دیتے ہوئے اسے بدلنے کی حامی بھر لی ہے۔

یاد رہے کہ قانون کے خلاف فرانس میں لاکھوں افراد نے مظاہرے کیے ہیں، اور اس میں درجنوں گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ متعدد شہری زخمی بھی ہوئے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

4 × one =

Contact Us