فرانس میں عوامی احتجاج رنگ لے آیا، میخرون حکومت نے جبر پر مبنی قانون واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔
صدارتی محل کے ترجمان نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کے نئے قوانین کی شق نمبر 24 پر عوام کو کچھ غلط فہمی ہوئی ہے، حکومت نے عوامی تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے متنازعہ شقوں کو بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرسٹوفر کاسٹانر کا کہنا تھا کہ شق نمبر 24 میں پولیس کی ویڈیو بنانے سے مراد پولیس اہلکاروں کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالنا تھی، اسکے الفاظ درست کر کے قانون میں ترمیم کر دی جائے گی۔
یاد رہے کہ فرانسیسی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے سکیورٹی سے متعلق نئے قانون کی بھاری اکثریت سے منظوری دی تھی، جس کی کچھ شقوں پر شہریوں کو شدید تحفظات تھے، مثلاً شق نمبر 24 میں پولیس افسران کی ویڈیو بنانے پر ایک طرح سے پابندی لگا دی گئی تھی، قانونی لفاظی کے مطابق کوئی بھی شخص پولیس افسران کی ایسی تصویر یا ویڈیو بنانے اور شائع نہیں کر سکے گا جس سے اہلکار کو جسمانی یا نفسیاتی ٹھیس پہنچنے کا خطرہ ہو۔ اور ایسا کرنے والے کو ایک سال قید کے ساتھ 45 ہزار یورو جرمانہ کرنے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔ قانون پر آئینی ماہرین کو شدید تحفظات تھے، اور انکا کہنا تھا کہ اس سے صحافیوں کے کام میں رکاوٹ اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے افسران کو تحفظ ملے گا۔
تاہم فرانسیسی وزیر داخلہ گیرالڈ ڈارمینن کا شق کے جواز میں کہنا تھا کہ شق ان کے تحفظ کے لیے ہے جو انہیں تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے فرانسیسی پارلیمنٹ نے 388 ووٹوں کی بڑی اکثریت سے قانون کی منظوری دے دی ہے، جبکہ مخالفت میں صرف 104 ووٹ ڈالے گئے، اجلاس سے 66 قانون دان غیر حاضر تھے۔
تاہم اب شدید عوامی دباؤ پر میخرون حکومت نے معاملے کو عوامی غلط فہمی قرار دیتے ہوئے اسے بدلنے کی حامی بھر لی ہے۔
یاد رہے کہ قانون کے خلاف فرانس میں لاکھوں افراد نے مظاہرے کیے ہیں، اور اس میں درجنوں گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ متعدد شہری زخمی بھی ہوئے۔