اٹلی کی پولیس نے سائبر سکیورٹی مہیا کرنے والی معروف کمپنی کے کمپیوٹروں سے نیٹو کے حساس دستاویزات اور معلومات چوری کرنے کے جرم میں دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اٹلی کے شہر روم سے کام کرنے والی کمپنی لیونارڈو سائبر سکیورٹی اور فضائی صنعت سے وابستہ دنیا کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، تاہم کمپنی کے سابق ملازمین کی جانب سے کمپنی کے سکیورٹی نظام کو توڑتے ہوئے نیٹو کے حساس دستاویزات چوری ہونے کے بعد اسکی ساکھ کو دھچکا لگا ہے۔
ایک لمبی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے کہ دو ہیکروں نے 2015 سے 2017 کے دوران نیٹو کی حساس معلومات کو چُرایا، لیکن ان کی گرفتاری کل بروز ہفتہ عمل میں آئی ہے۔
تحقیقات کے مطابق ملزمان میں سے ایک نے یو ایس بی کے ذریعے کمپنی کے کمپیوٹر میں خصوصی طور پر تیار کردہ ٹروجن وائرس داخل کیا، جو کمپنی نیٹ ورک کے ذریعے دیگر شہروں سمیت کمپنی کے اہم کمپیوٹروں تک پھیل گیا۔
مجموعی طور پر ہیکروں نے 10 گیگا بائٹ معلومات چوری کیں، جن میں سے ایک لاکھ دستاویزات، کمپنی کے ملازمین کی معلومات، انتظامی ڈھانچہ، کمپنی کے تیار کردہ سافٹ ویئر اور عسکری و عوامی جہازوں کے ڈیزائن بھی شامل تھے۔
وائرس سے ہیکروں نے نیٹو کے علاوہ 50 نجی کمپنیوں اور افراد کی معلومات بھی چوری کیں، ابتدائی معلومات کے مطابق ہیکروں کا نشانہ ایسے افراد اور کمپنیاں تھیں جن کا تعلق فضائی صنعت سے ہے۔
حکومتی سطح پر تحقیقات کا آغاز کمپنی کی درخواست پر ہی کیا گیا تھا۔ کمپنی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ بلاشبہ چوری کا سب سے بڑی شکار دفاع کی صنعت رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس اور حقیقاتی اداروں سے پورا تعاون کیا ہے اور وہ آئندہ بھی تحقیقات کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کمپنی کو اسکے کمپیوٹروں سے دستاویزات چوری ہونے کا شبہ 2017 میں ہوا، جب اچانک کچھ معلومات کو ایک فولڈر سے دوسرے میں منتقل ہوتے پایا گیا۔