عالمی اقتصادی فورم سے خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے تنبیہ کی ہے کہ ہم ایک بار پھر وہی غلطیاں دوہرا رہے ہیں جن کے باعث دوسری جنگ عظیم ہوئی تھی۔ دنیا میں پھر ایسے حالات پیدا کر دیے گئے ہیں کہ سب ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔
خطاب میں روسی صدر نے مزید کہا کہ کچھ طاقتوں کے رویے کے باعث دنیا روائیتی اقدار کھو رہی ہے، زندگی کے نجی حقوق کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ جدید غیر انسانی اقدار کے باعث ہم پہلے ہی آبادی کے بڑے مسائل کا شکار ہیں، روایات دم توڑ رہی ہیں اور انسانی تہذیب خطرے میں ہے، ایسے میں یہ عالمی ذمہ داری ہے کہ جدید لبرلزم کے ڈھکوسلے سے نکلنے کے لیے کام کیا جائے۔
نازی جرمنی میں غیر انسانی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر پوتن کا کہنا تھا کہ اسکی وجہ بیسویں صدر میں مسائل کے حل کی تلاش کے لیے غیرسنجیدہ رویہ تھا، سیاسی قائدین نہ تو مسائل حل کرنا چاہتے تھے اور شاید نہ ہی ان میں اسکی صلاحیت تھی۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے اب دنیا کو عظیم جنگوں جیسے بڑے مسائل سے جونچنا نہیں پڑے گا، لیکن اگر ایسا ہوا تو یاد رکھا جائے کہ یہ انسانی تہذیب کا اختتام ہو گا۔
صدر پوتن کا آن لائن خطاب میں مزید کہنا تھا کہ اس وقت بھی دنیا کو ویسے ہی مسائل اور خطرات کا سامنا ہے جیسے 1930 کی دہائی میں تھے، دنیا بری طرح سے تقسیم کا شکار ہے، سخت گیر سیاسی قیادتیں پروان چڑھ رہی ہیں اور دنیا بھر میں شدت پسندی بڑھی ہے۔ عالمی ادارے مقامی تنازعات حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں، بلکہ تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے، حالات عالمی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی اقتصادی فورم ایک سالانہ نشست ہے جس میں تاجر، سیاستدان اور معاشی ماہرین شریک ہوتے ہیں، عمومی طور پر سویٹزرلینڈ اسکا میزبان ہوتا ہے لیکن رواں سال سنگاپور میں اسے منظم کیا گیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 2009 کے بعد پہلی بار اس بیٹھک سے خطاب کیا ہے۔