ٹویٹر نے خاص مغربی لبرل فکر سے اختلاف کرنے والوں کے خلاف متعصب کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ نئی کارروائی میں امریکی ابلاغی ٹیکنالوجی کمپنی نے روس کے وفد برائے یورپی عسکری تعاون کے کھاتے کو بند کیا ہے۔ جس پر روس نے سخت مزاحمت کا اظہار کیا اور ایک بار پھر امریکی سماجی میڈیا کمپنیوں کی کارروائیوں کو منظم کرنے کے لیے بین الاقوامی قوانین بنانے پر زور دیا ہے۔
روسی مزاحمت کو دیکھتے ہوئے ٹویٹر نے کچھ ہی گھنٹوں میں ویانا میں براعظمی کانفرنس میں شریک وفد کا کھاتہ بحال کر دیا تاہم سفارتی وفد نے معاملے کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ وفد کا کہنا ہے کہ کھاتہ بلا وضاحت معطل کیا گیا، اور بعد میں بحالی بھی بلا وضاحت کر دی گئی ہے۔
وفد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ کھاتے کو ممکنہ طور پر براعظمی مسائل کو اجاگر کرنے اور روس مؤقف کے خاص مغربی فکر سے مختلف ہونے پر بند کیا گیا۔ وفد نے مزید بتایا کہ کھاتہ بند کرنے سے پہلے ٹویٹر نے کھاتے کے ہزاروں پیروکاروں کو پیروکاری سے معطل کیا، جس پر وہ حیران تھے کہ اچانک پیروکاروں کی تعداد میں نمایاں کمی کیسے ہو گئی اور کچھ دیر بعد ٹویٹر نے بلا کسی اطلاع کے کھاتہ ہی بند کر دیا۔ روسی وفد نے فوری طور پر معاملہ بین الاقوامی میڈیا میں اٹھایا اور اسکی وضاحت طلب کی۔
واضح رہے کہ ٹویٹر کی اپنی پالیسی کے مطابق سماجی میڈیا ویب سائٹ کسی کھاتے کو معطل کرنے سے قبل اسے کم از کم دو مرتبہ اطلاع دیتی ہے اور کسی غیر قانونی پیغام پر وضاحت طلب کرتی ہے۔ لیکن روسی وفد کے کھاتے کے ساتھ ٹویٹر نے اپنے ہی قوانین کو پس پشت ڈال دیا اور متعصب کارروائی کی۔
روسی مزاحمت کو دیکھتے ہوئے ٹویٹر نے کھاتہ بحال کر دیا ہے تاہم روس نے ایک بار پھر عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ شتربےمہار امریکی ابلاغی کمپنیوں کو نکیل ڈالنا ہو گی۔ روسی وفد نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ٹویٹر کے اقدام سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ سماجی میڈیا کمپنیوں کو منظم کرنے کے لیے بین الاقوامی معاہدہ لانے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ویانا میں جاری اعلیٰ سطحی سفارتی اجتماع عموماً پانچ سال بعد ہوتا ہے جس میں دنیا بھر میں ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے پر حکمت عملی بنائی جاتی ہے۔ رواں برس 84ویں اجلاس میں روس نے اپنا عسکری وفد کانفرنس میں نہیں بھیجا اور کانفرنس کے ایجنڈے کو غیردوستانہ اور مغربی ایجنڈے کی تکمیل کی کوشش قرار دیا تھا، تاہم معروف سفارت کار کانسٹنٹین گارویلوو کی قیادت میں ایک وفد روس کی نمائندگی کر رہا ہے۔
وفد نے یورپی تنظیم برائے عسکری تعاون سے بھی ٹویٹر کے اقدام پر وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔