فلپائن میں وزارت داخلہ کے شعبہ برائے ہجرت کے افسران کے خلاف انسانی سمگلنگ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، افسران پر الزام ہے کہ وہ جبری مشقت کے لیے لڑکیوں کو بیرون ملک بیچنے کے جرم میں شریک ہیں۔
تحقیقات کا آغاز سینٹ میں آئی ایک درخواست کے بعد شروع کیا گیا ہے، جس میں جوان لڑکیوں کو سیاحتی ویزے پر شام بھیجنے اور وہاں انہیں 10 ہزار ڈالر کے عوض بیچنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سینٹر ریسا ہونتیویرس کو دی گئی ہے، جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایسی تصاویر دیکھی ہیں جن میں لڑکیوں کو دمشق میں گندی اور تاریک جگہوں پر بیچنے سے پہلے رکھا جاتا ہے۔ سینٹر کا کہنا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ انکے اپنے افسر شہریوں کو بیچنے میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شام میں فلپائن کے سفارت خانے میں متعدد فلپینی لڑکیوں نے پناہ لی تھی، جنہوں نے شامی گھروں پر کام کے دوران سخت مشقت اور تشدد کی شکایت کی تھی۔ سفارت خانے نے حکومتی حکم پر شہریوں کی واپسی کا بندوبست کی تھا تاہم معاملہ ابھرنے پر اسکی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
شعبہ ہجرت کے سربراہ نے سینٹ تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے اور معاملے میں ملوث تمام افسران کو سخت سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔