وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر مغربی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پر بھی ایسے ہی پابندی لگائی جائے جیسے ہولوکاسٹ کے انکار پر عائد ہے۔ وزیراعظم پاکستان کا مطالبہ شدید عوامی مظاہروں کے پیش نظر سامنے آیا ہے، اگرچہ حالیہ مظاہرے حکومت کی وعدہ خلافی پر کیے جا رہے ہیں، جو چند ماہ قبل حکومت نے فرانس کی جانب سے گستاخی رسولﷺ پر مظاہرین سے جلد قانون سازی کر کے فرانس کے سفیر کو ملک بدر کر دینے اور اسکی اشیاء کی درآمد پر بھی پابندی لگانے کے حواے سے کیا تھا، تاہم حکومت نے وعدہ وفا نہ کیا جس پر مظاہرین دوبارہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
مغرب کے لیے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آزادی اظہار کے نام پر مغربی ممالک میں کچھ سیاستدان مسلمانوں کے خلاف بھرپور نفرت کا پرچار کرتے ہیں، اسے روکنا ہو گا۔
دوسری طرف حکومت پاکستان نے حالیہ مظاہروں کی قیادت کرنے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگا دی ہے، حکومتی مؤقف ہے کہ جماعت ملک میں دہشت پھیلانے میں ملوث پائی گئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حالیہ مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے نتیجے میں 580 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جبکہ درجنوں گاڑیوں کو نظر آتش کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دو پولیس اہلکار جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمینؤل میخرون رسولﷺ کے خاکوں کی اشاعت پر مسلم دنیا کی جانب سے سامنے آنے والی ناراضگی پر سیکولر اقدار کا پرچار کرتے پائے گئے تھے، جس پر مسلمانوں میں غم و غصے میں مزید اضافہ ہوا اور فرانس کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ گیا، جس پر بالآخر سیکولر ملک کے صدر کو وضاحت دینا پڑی اور دبے لفظوں میں معافی بھی مانگی۔
فرانس نے اس کے علاوہ مساجد اور تبلیغی سرگرمیوں پرپابندیاں لگانا شروع کر دی ہیں، اور خواتین کے حجاب کے حوالے سے بھی نیا قانون متعارف کروایا جا رہا ہے۔
پاکستان میں مظاہروں اور فرانس کے خلاف بڑھتی نفرت کے باعث فرانسیسی سفارت خانے نے شہریوں اور کمپنیوں کو فوری ملک سے نکل جانے کی تنبیہ جاری کی ہے۔