امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت کے زمہ دار پولیس افسر دیریک چاؤون پر عدالت نے فرد جرم عائد کر دی ہے۔ دیریک کو غیر ارادی قتل، قتل اور منصوبے کے بغیر قتل کے جرائم میں قصور وار ٹھہرایا ہے۔
جارج فلائیڈ کو گزشتہ سال 25 مئی کو دیریک نے گردن پر گھٹنا رکھ کر مار دیا تھا جس کے بعد امریکہ میں سیاہ فام امریکیوں کے حقوق کے لیے نئی مہم شروع ہو گئی تھی۔ اگرچہ واقعے کو انتخابات کی وجہ سے اہمیت ملی لیکن امریکہ میں سیاہ فام افراد کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکتیں ایک معمول ہے، جس پر اب تحریک زور پکڑ گئی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اس پر ضروری اصلاحات نہ کیں تو ملک میں مسلح شورش/خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔
فرد جرم عائد کرتے ہی پولیس نے دیریک چاؤون کو گرفتار کر لیا اور اسے عدالت سے جیل لے جایا گیا۔
فرد جرم عائد ہونے پر صدر بائیڈن اور متعدد سماجی حلقوں کی جانب سے فیصلے کی ستائش سامنے آئی ہے۔ فیصلہ سنانے والے ججوں میں چار سفید فام خاتون جج، دو سفید فام مرد جج، تین سیاہ فام مرد جج، ایک سیاہ فام خاتون جج اور دو لاطینی جج شامل تھے۔