پارلیمانِ پاکستان نے ایک بار پھر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد پر رائے دہی مؤخر کر دی ہے، بروز جمعہ پیش ہونے والی قرارداد کو دوسری بار مؤخر کیا گیا ہے، اسمبلی کے سربراہ نے قرارداد پر رائے دہی مؤخر کرنے کی وجہ اسمبلی ہال میں نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کو قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ قرارداد کو رواں ہفتے کے آغاز میں بھی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔
قرارداد کو دوبارہ کب پارلیمان میں پیش کیا جائے گا، ابھی اس حوالے سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔
قرارداد شدید عوامی احتجاج کے نتیجے میں طے پانے والے حکومتی اور لبیک یا رسول اللہ تحریک کے قائدین کے مابین معاہدے کے نتیجے میں پیش کی جانا تھی، جس کی وجہ فرانسیسی صدر ایمینیؤل میخرون کے محمدﷺ کی گستاخی میں بنے کاٹونوں کی حمایت کرنا تھا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ حکومت اور تحریک لبیک کے مابین اعتماد سازی ہو گئی ہے جبکہ سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ قرارداد کے پیش ہونے سے بھی مشتعل مظاہرین کو حوصلہ ہوا ہے۔
دوسری طرف فرانسیسی سفارت خانے پاکستان میں مقیم فرانسیسی شہریوں اور کمپنیوں کو فوری پاکستان سے نکل جانے کی تنبیہ جاری کی ہے۔
جبکہ عمران خان کی حکومت پرتشدد مظاہرے کرنے پر تحریک لبیک کو کالعدم قرار دے چکی ہے اور اسکی قیادت پر ہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔