برطانوی نشریاتی ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق معاشی پابندیوں کے باوجود ایران یومیہ 5 لاکھ بیرل سے زیادہ تیل برآمد کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقدار کا اندازہ ٹینکر کمپنی کے اعدادوشمار سے لگایا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ مقدار گزشتہ ماہ سے کم ہے لیکن گزشتہ سال اپریل سے کئی گناء زیادہ ہے۔ ایرانی تیل کی ترسیل کے لیے کام کرنے والی سوئس کمپنی کے مالک کا کہنا ہے کہ اگرچہ کم مقدار کی برآمد ہمارے اندازے سے زیادہ دیر تک برقرار رہی لیکن ویانا میں جاری ایران و امریکہ جوہری معاہدے پر مذاکرات کے باعث ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اب یہ 2020 کی سطح پر کبھی نہیں جائے گی۔
واضح رہے کہ ایرانی تیل کی برآمد کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے، جس کی وجہ ایران کا تیل کی ترسیل کے لیے مختلف مقامات پر کنٹینر بدلنا، چھوٹے جہازوں کا استعمال اور دیگر ایسے طریقے استعمال کرنا ہے۔ لیکن امریکہ میں حکومت بدلنے سے امید کی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک میں ایک بار پھر جوہری معاہدہ طے پا جائے گا اور ایران پر سے معاشی پابندیاں اٹھنے سے قانونی ترسیل شروع ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکہ میں حکومت کے بدلتے ہی ایرانی حکومت نے تیل کی پیداوار بڑھا دی تھی اور امید ظاہر کی تھی کہ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ جلد معاہدہ طے پا جائے گا۔
ایران کا ہدف معاہدہ طے پاتے ہی یومیہ پیداوار کو 20 سے 25 لاکھ بیرل تک لے جانے کا ہے۔
واضح رہے کہ ایران غیر قانونی رستوں کو اپناتے ہوئے تیل کی قیمت انتہائی کم رکھتا ہے جس کا سب سے زیادہ فائدہ اب تک چین نے اٹھایا ہے۔ مارچ میں چین نے ایران سے دس لاکھ بیرل درآمد کیں۔