برطانیہ میں ایک بار پھر شہریوں نے بڑھتی تالہ بندی کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت تالہ بندی کو ختم کرے اور کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں آہستہ آہستہ مختلف کاروباروں کو کھولا جا رہا ہے، اور حکومت نے اب ریسٹورنٹ اور شراب خانوں کو بھی کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔
مظاہروں میں لوگ آزادی کے حق میں اور کورونا ویکسین کے سرٹیفکیٹ سے متعلق بھی تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں، اور اس خیال کو مسترد کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں تالہ بندی اب ایک اہم سیاسی ہتھیار بھی بن گیا ہے، لندن کے آئندہ ناظم اعلیٰ کے انتخابات کے لیے امیدوار لارنس فاکس نے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ منتخب وہ گئے تو ہر طرح کی پابندیوں کو ختم کر دیں گے۔ انہوں نے مقامی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب تک تالہ بندی کے خلاف ہونے والا یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا لیکن میڈیا نے اسے بالکل نہیں دکھایا۔
واضح رہے کہ لندن میں مظاہروں پر بھی پابندی رائج ہے لیکن عوام میں بڑھتی بیزاری اور مخالف سیاسی قائدین کی موجودگی کے باعث پولیس کم ہی کارروائی عمل میں لاتی ہے۔ جسکی بظاہر وجہ معاملے کو سیاسی رنگ دینے سے بچانے کی حکومتی کوشش ہے۔
برطانیہ میں لاگو حالیہ تالہ بندی جون کے آخر تک برقرار رہے گی جبکہ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس میں حالات کے مطابق مزید اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
برطانیہ میں اب تک 3 کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد کورونا ویکسین لگوا چکے ہیں۔