روس نے اپنی تجارت میں ڈالر پر انحصار کو 50٪ تک کم کر کے نیا رحجان اور بحث شروع کر دی ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ڈالر پر انحصار کو ختم کرنے کی پالیسی کے تحت 2020 کے آخری چوتھائی حصے میں روس 50٪ برآمدات امریکی ڈالر کے بجائے دیگر سکوں/کرنسیوں میں کیں۔
تفصیل کے مطابق اس میں اہم حصہ چین کے ساتھ تجارت جبکہ تین چوتھائی حصہ یورو میں تجارت کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے روس اور چین باہمی تجارت کے لیے مقامی سکے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ 2014 تک دونوں ممالک کے مابین تجارت کا صرف 2٪ مقامی سکے میں ہوتا تھا جبکہ اب یہ 25٪ سے بھی بڑھ گیا ہے۔ اس کے علاوہ روس نے اپنے مالیاتی ذخائر کو بھی ڈالر کے بجائے سونے اور یورو میں منتقل کرنا شروع کر رکھا ہے۔
امریکی محکمہ مالیات کے جاری کردہ تازہ اعدادوشمار کے مطابق روس کے خزانے میں اب صرف 6 ارب 14 کروڑ کے اثاثے امریکی ڈالر کی صورت میں ہیں، 2014 میں یہ ملکی خزانے کا 30٪ تھے جبکہ اب 10٪ سے بھی کم رہ گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق روس کی ڈالر پر تیزی سے انحصار کم کرنے کی بڑی وجہ امریکی معاشی پابندیاں بنی ہیں، اور روس جلد از جلد ڈالر کے اثر سے نکل کر معیشت کو سنبھالنے کی کوشش میں ہے۔