چین کی وزارتِ تجارت کا کہنا ہے کہ چین امریکہ کے چین کی 200 بلین ڈالر مالیت کی مصنوعات کی قیمتوں میں ٪25 کا اضافہ کرنے کےفیصلے کے جواب میں “ضروری جوابی اقدامات” کرنے کا ارادہ رکھتا ہے
وزارت نے اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ امریکہ کے خلاف ضروری اقدامات کس قسم کے ہوںگے، لیکن ایک بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ باہمی طور پر اطمینان بخش معاہدے کو “تعاون اور مشاورت کے ذریعہ” سے آگے بڑھا سکتا ہے
امریکی صدر ڈونالڈ ٹومپ نے بروز اتوار قیمتوں میں اضافے کا اعلان یہ کہہ کر کیا کہ چین اپنے معاہدے سے پِھر گیا ہے۔ چین کے حکام مذاکرات جاری رکھنے کے لئے فوری طور پر امریکہ پہںچے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاہدے پر سنجیدہ ہیں۔ واشنگٹن میں ہونے والی یہ بات چیت بغیر کسی پیش رفت کے دوسرے روز میں داخل ہو چکی ہے۔
قیمتوں میں اضافہ درآمد شدہ مصنوعات بشمول الیکٹرانکس، سامان، فرنیچر، تعمیراتی مواد، سمندری غذا، اور روشنی کرنے والی مصنوعات کو وسیع پیمانے پر اثر انداز کرے گا۔ تاہم یہ اضافہ ان اشیاء پر اثرانداز نہیں ہو گا جو ابھی ترسیل کے مراحل میں ہیں۔ اس صورتحال میں امریکہ اور چین کے درمیان باہم اتفاق کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کا دروازہ ابھی کھلا ہے تا وقت کہ سامان کی دوسری کھیپ چین سے امریکہ پہنچے۔