صیہونی ارب پتی ایال اوفر کے تجارتی جہاز پر عمان کی سمندری حدود کے قریب بحیرہ عرب میں حملہ ہوا ہے۔ برطانوی فوج کے دستہ برائے تجارتی راہداری نے واقعے کی اطلاع دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ واقع عمان کے ساحلی علاقے سے تقریباً 300 کلو میٹر کے فاصلے پر ہوا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقع بحری قزاقوں کی کارروائی نہیں تھا۔
واضح رہے کہ جہاز ایال اوفر کی ملکیت نہیں بلکہ کسی جاپانی کی ملکیت ہے اور صیہونی ارب پتی صرف اسے ٹھیکے پر چلاتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ایران اور فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ ایک دوسرے پر بحری جہازوں پر حملوں کا الزام لگاتے آرہے ہیں، دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ اس خاموش جنگ کو خفیہ جنگ کا نام دے رہے ہیں۔
چند ہفتے قبل بھی صیہونی تجارتی جہاز پر بحر ہند میں حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں جہاز کو آگ لگ گئی تھی۔ اس سے کچھ قبل خلیج عمان میں ایران کے سب سے بڑے بحری جہاز کو اچانک آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں جہاز کو شدید نقصان پہنچا۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے ایک درجن سے زائد ایرانی جہازوں پر قابض صیہونی انتظامیہ کی جانب سے خصوصی بموں سے حملوں کی رپورٹ شائع کی ہے، اخبار کے مطابق حملے گزشتہ دو برسوں میں بحیرہ احمر اور دیگر تجارتی راہداریوں میں کیے گئے۔ اخبار نے حملوں کا جواز دیتے ہوئے لکھا کہ ایران غیر قانونی مارکیٹ سے حاصل ہونے والی رقم کو شام اور خطےمیں دیگر ممالک میں دہشت گردی کی مالی مدد کے لیے استعمال کرتا ہے۔