مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق امارات اسلامیہ افغانستان نے قندھار ہوائی اڈے پر راکٹ حملے کیے ہیں جس کے باعث تمام پروازیں منسوخ ہو گئیں اور شہر ایک بار پھر مکمل طور پر طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق احمد شاہ بابا ہوائی اڈے پر تین راکٹ داغے گئے جن میں سے دو رن وے پر گرے اور اسے کافی نقصان پہنچا، انتظامیہ کے مطابق رن وے کی مرمت کا کام جاری ہے اور جلد پروازیں شروع کر دی جائیں گی۔
امارات اسلامیہ افغانستان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے ہوائی اڈے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڈے کو نشانہ بنانے کی وجہ وہاں سے مجاہدین پر ہوائی حملے ہے۔
قندھار سے رکن پارلیمنٹ نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا ہے کہ ملک کا دوسرا بڑا شہر تقریباً امارات اسلامیہ کے قبضے میں جا چکا ہے، اور ایسا ہوا تو ارد گرد کے 5 دیگر صوبے بھی فوری طالبان کے قبضے میں چلے جائیں گے۔ گل احمد کریم نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ کابل پر قبضے تک طالبان قندھار کو امارات اسلامیہ کا عارضی دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ قندھار کی امارات اسلامیہ افغانستان کے نزدیک بڑی اہمیت ہے، کیونکہ نوے کی دہائی میں ملک کو خانہ جنگی سے نکالنے اور امن بحال کرنے کے لیے طلباء اور علماء کی اٹھائی گئی تحریک طالبان کا آغاز اسی شہر سے ہوا تھا۔
مغربی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ نیٹو افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی امارات اسلامیہ کے غنی افواج پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم طالبان کا دعویٰ ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران بیشتر شہروں پر ہونے والے انکے قبضے حملوں کے نتیجے میں نہیں بلکہ مقامی انتظامیہ نے خود مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی وجہ سے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ سمیت تمام نیٹو افواج نے اپنی افواج کا بڑا حصہ ملک سے نکال لیا ہے، اور 31 آگست تک تمام افواج نکالنے اور قبضہ چھوڑنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ غنی انتظامیہ کی مدد جاری رکھنے اور تحفظ دینے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعد امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تھا اور ایک عوامی حکومت کو ختم کر کے نئی حکومت قائم کی تھی، جو پچھلے 20 سالوں میں عوامی اعتماد جیتنے میں ناکام رہی اور اب ملک ایک بار پھر خانہ جنگی کے دوراہے پر کھڑا ہے۔