Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

Tag: ڈنمارک، آبی نیولے، معافی، کورونا کا خوف، جلد بازی کا حکم، پونے دو کروڑ آبی نیولے، 25 لاکھ آبی نیولے تلف،

ڈنمارک میں پونے 2 کروڑ آبی نیولے تلف کرنے کا حکم واپس، ایک ہفتے میں 25 لاکھ تلف – جلد بازی میں جاری حکم پر وزیراعظم کی معافی

ڈنمارک میں پونے 2 کروڑ آبی نیولے تلف کرنے کا حکم واپس، ایک ہفتے میں 25 لاکھ تلف – جلد بازی میں جاری حکم پر وزیراعظم کی معافی

سیاست
ڈنمارک کی وزیراعظم میتےفریڈیرکسن نے کورونا کے خوف کے باعث پچیس لاکھ آبی نیولے مروانے کے بعد حکم واپس لے لیا ہے، اور قوم سے معذرت کی ہے۔ ڈنمارک میں کچھ محققین نے شبہے کا اظہار کیا تھا کہ کورونا کی ایک تبدیل شدہ قسم آبی نیولے کے ذریعے پھیل سکتی ہے، جس پر وزیراعظم نے 4 نومبر کو ملک میں موجود تقریباً ایک کروڑ ستر لاکھ آبی نیولے مار ڈالنے کا حکم جاری کیا تھا۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ چاہے ہم خوف کی وجہ سے جلدی میں تھے لیکن ہمیں یہ علم ہونا چاہیے تھا کہ اس حکم کے لیے مجھے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے، مجھے علم نہ تھا، میں معذرت چاہتی ہوں۔ لیکن وزیراعظم کی معذرت سے پہلے ہی پچیس لاکھ آبی نیولے مار دیے گئے ہیں، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ تلف کیے جانے والے آبی جانور کی تعداد کئی زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس تحقیق میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچے کہ کورونا وا...

Contact Us