ڈنمارک کی وزیراعظم میتےفریڈیرکسن نے کورونا کے خوف کے باعث پچیس لاکھ آبی نیولے مروانے کے بعد حکم واپس لے لیا ہے، اور قوم سے معذرت کی ہے۔ ڈنمارک میں کچھ محققین نے شبہے کا اظہار کیا تھا کہ کورونا کی ایک تبدیل شدہ قسم آبی نیولے کے ذریعے پھیل سکتی ہے، جس پر وزیراعظم نے 4 نومبر کو ملک میں موجود تقریباً ایک کروڑ ستر لاکھ آبی نیولے مار ڈالنے کا حکم جاری کیا تھا۔
وزیراعظم نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ چاہے ہم خوف کی وجہ سے جلدی میں تھے لیکن ہمیں یہ علم ہونا چاہیے تھا کہ اس حکم کے لیے مجھے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے، مجھے علم نہ تھا، میں معذرت چاہتی ہوں۔
لیکن وزیراعظم کی معذرت سے پہلے ہی پچیس لاکھ آبی نیولے مار دیے گئے ہیں، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ تلف کیے جانے والے آبی جانور کی تعداد کئی زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس تحقیق میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچے کہ کورونا وائرس ایک جانور سے دوسرے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
نومبر کی دس کو ایک نئے حکمنامے میں حکومت نے آبی نیولوں کو پالنے والے فارموں سے کہا ہے کہ صرف ان آبی نیولوں کو ماراجائے جن میں کورونا موجود ہو۔