فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ کے وزیراعظم نفتالی بینیت نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایرانی جوہری منصوبے کو تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پانی سر سے گزر چکا، بین الاقوامی برادری کو معاملے کی حساسیت کو دیکھنا ہو گا۔ ایران نے گزشتہ کچھ برسوں میں جوہری منصوبے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اور اب یہ یورینیم کی افزودگی کو 60٪ پہنچا چکا، اگر اس نقطے پر اسے نہ روکا گیا تو ایران جوہری قوت بن جائے گا۔
بین الااقوامی اجلاس سے خطاب میں قابض انتظامیہ کے بڑے سرغنہ نے مغربی ممالک کو خصوصی طور پر جھنجھوڑا اور کہا کہ مغرب کی تمام خام خیالی بالاخر غلط ثابت ہو گئی ہے، اگر اب بھی ہوش سے کام نہ لیا گیا تو اسے روکنا ناممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے مغربی ممالک کی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یا تو انہوں نے یہ یقین بنا لیا ہے کہ ایران کا جوہری منصوبہ روکنا ناممکن ہے یا پھر وہ اس بحث سے ہی اکتا گئے ہیں، انہوں نے ایران کو پہلے سے زیادہ کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا، اسرائیل اس مسئلے سے نہ تو اکتایا اور نہ ایران کو اجازت دےگا کہ وہ جوہری قوت حاصل کرے۔
یاد رہے کہ ایران نے 2015 میں امریکہ اور دیگر 3 جوہری قوت ممالک کےساتھ مل کر ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں جوہری معاہدہ ترک کرنے پر ایران پر معاشی پیکج کو ترجیح دی تھی، تاہم 2018 میں امریکی صدر نے اس معاہدے سے خود سے ہاتھ کھینچ لیا۔ امریکی انتظامیہ کے بدلنے سے دوبارہ معاہدے کی بحالی کی بات شروع ہوئی تھی لیکن ایران میں حکومت بدلنے سے ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گئی۔
یاد رہے کہ فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ پر ایران ہمیشہ ہی الزام لگاتا رہا ہے کہ اس نے جوہری منصوبے پر کام کرنے والے سائنسدان محسن فخریزادے کو قتل کروایا اور یہی 2021 میں ناتانز جوہری ریکٹرپر سائبر حملے میں ملوث تھا۔