امریکی ایف بی آئی اور سی ڈی سی نے ریاست پنسلوینیا میں ایک بڑی ادویات ساز کمپنی میرک کی لیبارٹری سے غیر قانونی طور پر محفوظ کردہ چیچک کے جراثیموں کے مشتبہ نمونے برآمد کیے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق جراثیم ٹیکوں کی 15 شیشیوں میں تھے۔ ادارے نے فوری طور پر محکمہ داخلہ کو اطلاع دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حکومت نے لیبارٹری کو فوری مکمل بند کر دیا ہے اور سی ڈی سی یعنی قومی ادارہ برائے انسداد بیماری نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
میرک کے مطابق کمپنی کا عملہ نمونے سے متاثر نہیں ہے تاہم انتظامیہ کو تشویش ہے کہ نمونے کہاں اور کیوں تیار کیے گئے؟ میرک کی پنسلوینیا میں عالمی معیار کی 2 لیبارٹریاں ہیں تاہم اسے جان لیوا بیماری پر تحقیق کرنے اور اسکے جراثیموں کے نمونے رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ چیچک ایک جان لیوا بیماری ہے جو ویریولا نامی وائرس سے لاحق ہوتی ہے، ماہرین کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں بھی اسکی وباء کم از کم 30٪ آبادی کو ختم کر سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ چیچک کی خطرناک قسم عام نہیں اور 1970 کے بعد سے ویکسین کی مدد سے بیماری پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے لیکن اسکے جراثیموں کا میرک کی لیبارٹری میں موجود ہونا ایک سوال ہے۔
عالمی قوانین کے مطابق تحقیق کے پیش نظر چیچک کے جراثیم کو رکھنے کی اجازت روس میں قائم ایک لیبارٹری اور امریکی ریاست جارجیا میں قائم ایک تحقیقاتی مرکز کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔