Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکہ میں دوا ساز نجی کمپنی کی لیبارٹری سے غیر قانونی طور پر محفوظ کردہ چیچک وائرس کے 15 نمونے برآمد: لیبارٹری بند، تحقیقات شروع

امریکی ایف بی آئی اور سی ڈی سی نے ریاست پنسلوینیا میں ایک بڑی ادویات ساز کمپنی میرک کی لیبارٹری سے غیر قانونی طور پر محفوظ کردہ چیچک کے جراثیموں کے مشتبہ نمونے برآمد کیے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق جراثیم ٹیکوں کی 15 شیشیوں میں تھے۔ ادارے نے فوری طور پر محکمہ داخلہ کو اطلاع دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق حکومت نے لیبارٹری کو فوری مکمل بند کر دیا ہے اور سی ڈی سی یعنی قومی ادارہ برائے انسداد بیماری نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

میرک کے مطابق کمپنی کا عملہ نمونے سے متاثر نہیں ہے تاہم انتظامیہ کو تشویش ہے کہ نمونے کہاں اور کیوں تیار کیے گئے؟ میرک کی پنسلوینیا میں عالمی معیار کی 2 لیبارٹریاں ہیں تاہم اسے جان لیوا بیماری پر تحقیق کرنے اور اسکے جراثیموں کے نمونے رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔

یاد رہے کہ چیچک ایک جان لیوا بیماری ہے جو ویریولا نامی وائرس سے لاحق ہوتی ہے، ماہرین کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں بھی اسکی وباء کم از کم 30٪ آبادی کو ختم کر سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ چیچک کی خطرناک قسم عام نہیں اور 1970 کے بعد سے ویکسین کی مدد سے بیماری پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے لیکن اسکے جراثیموں کا میرک کی لیبارٹری میں موجود ہونا ایک سوال ہے۔

عالمی قوانین کے مطابق تحقیق کے پیش نظر چیچک کے جراثیم کو رکھنے کی اجازت روس میں قائم ایک لیبارٹری اور امریکی ریاست جارجیا میں قائم ایک تحقیقاتی مرکز کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

16 − thirteen =

Contact Us